19 اور رب کی طرف سے بحالی کے سال کا اعلان کروں۔“
20 یہ کہہ کر عیسیٰ نے طومار کو لپیٹ کر عبادت خانے کے ملازم کو واپس کر دیا اور بیٹھ گیا۔ ساری جماعت کی آنکھیں اُس پر لگی تھیں۔
21 پھر وہ بول اُٹھا، ”آج اللہ کا یہ فرمان تمہارے سنتے ہی پورا ہو گیا ہے۔“
22 سب عیسیٰ کے حق میں باتیں کرنے لگے۔ وہ اُن پُرفضل باتوں پر حیرت زدہ تھے جو اُس کے منہ سے نکلیں، اور وہ کہنے لگے، ”کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں ہے؟“
23 اُس نے اُن سے کہا، ”بےشک تم مجھے یہ کہاوت بتاؤ گے، ’اے ڈاکٹر، پہلے اپنے آپ کا علاج کر۔‘ یعنی سننے میں آیا ہے کہ آپ نے کفرنحوم میں معجزے کئے ہیں۔ اب ایسے معجزے یہاں اپنے وطنی شہر میں بھی دکھائیں۔
24 لیکن مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ کوئی بھی نبی اپنے وطنی شہر میں مقبول نہیں ہوتا۔
25 یہ حقیقت ہے کہ الیاس نبی کے زمانے میں اسرائیل میں بہت سی ضرورت مند بیوائیں تھیں، اُس وقت جب ساڑھے تین سال تک بارش نہ ہوئی اور پورے ملک میں سخت کال پڑا۔