11 اِتنے میں عیسیٰ کو رومی گورنر پیلاطس کے سامنے پیش کیا گیا۔ اُس نے اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“
12 لیکن جب راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے اُس پر الزام لگائے تو عیسیٰ خاموش رہا۔
13 چنانچہ پیلاطس نے دوبارہ اُس سے سوال کیا، ”کیا تم یہ تمام الزامات نہیں سن رہے جو تم پر لگائے جا رہے ہیں؟“
14 لیکن عیسیٰ نے ایک الزام کا بھی جواب نہ دیا، اِس لئے گورنر نہایت حیران ہوا۔
15 اُن دنوں یہ رواج تھا کہ گورنر ہر سال فسح کی عید پر ایک قیدی کو آزاد کر دیتا تھا۔ یہ قیدی ہجوم سے منتخب کیا جاتا تھا۔
16 اُس وقت جیل میں ایک بدنام قیدی تھا۔ اُس کا نام برابا تھا۔
17 چنانچہ جب ہجوم جمع ہوا تو پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو؟ مَیں برابا کو آزاد کروں یا عیسیٰ کو جو مسیح کہلاتا ہے؟“