1 پھر عیسیٰ نے اپنے بارہ رسولوں کو بُلا کر اُنہیں ناپاک روحیں نکالنے اور ہر قسم کے مرض اور علالت سے شفا دینے کا اختیار دیا۔
2 بارہ رسولوں کے نام یہ ہیں: پہلا شمعون جو پطرس بھی کہلاتا ہے، پھر اُس کا بھائی اندریاس، یعقوب بن زبدی اور اُس کا بھائی یوحنا،
3 فلپّس، برتلمائی، توما، متی (جو ٹیکس لینے والا تھا)، یعقوب بن حلفئی، تدّی،
4 شمعون مجاہد اور یہوداہ اسکریوتی جس نے بعد میں اُسے دشمنوں کے حوالے کر دیا۔
5 اِن بارہ مردوں کو عیسیٰ نے بھیج دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے اُنہیں ہدایت دی، ”غیریہودی آبادیوں میں نہ جانا، نہ کسی سامری شہر میں،
6 بلکہ صرف اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس۔
7 اور چلتے چلتے منادی کرتے جاؤ کہ ’آسمان کی بادشاہی قریب آ چکی ہے۔‘
8 بیماروں کو شفا دو، مُردوں کو زندہ کرو، کوڑھیوں کو پاک صاف کرو، بدروحوں کو نکالو۔ تم کو مفت میں ملا ہے، مفت میں ہی بانٹنا۔
9 اپنے کمربند میں پیسے نہ رکھنا — نہ سونے، نہ چاندی اور نہ تانبے کے سِکے۔
10 نہ سفر کے لئے بیگ ہو، نہ ایک سے زیادہ سوٹ، نہ جوتے، نہ لاٹھی۔ کیونکہ مزدور اپنی روزی کا حق دار ہے۔
11 جس شہر یا گاؤں میں داخل ہوتے ہو اُس میں کسی لائق شخص کا پتا کرو اور روانہ ہوتے وقت تک اُسی کے گھر میں ٹھہرو۔
12 گھر میں داخل ہوتے وقت اُسے دعائے خیر دو۔
13 اگر وہ گھر اِس لائق ہو گا تو جو سلامتی تم نے اُس کے لئے مانگی ہے وہ اُس پر آ کر ٹھہری رہے گی۔ اگر نہیں تو یہ سلامتی تمہارے پاس لوٹ آئے گی۔
14 اگر کوئی گھرانا یا شہر تم کو قبول نہ کرے، نہ تمہاری سنے تو روانہ ہوتے وقت اُس جگہ کی گرد اپنے پاؤں سے جھاڑ دینا۔
15 مَیں تمہیں سچ بتاتا ہوں، عدالت کے دن اُس شہر کی نسبت سدوم اور عمورہ کے علاقے کا حال زیادہ قابلِ برداشت ہو گا۔
16 دیکھو، مَیں تم بھیڑوں کو بھیڑیوں میں بھیج رہا ہوں۔ اِس لئے سانپوں کی طرح ہوشیار اور کبوتروں کی طرح معصوم بنو۔
17 لوگوں سے خبردار رہو، کیونکہ وہ تم کو مقامی عدالتوں کے حوالے کر کے اپنے عبادت خانوں میں کوڑے لگوائیں گے۔
18 میری خاطر تمہیں حکمرانوں اور بادشاہوں کے سامنے پیش کیا جائے گا اور یوں تم کو اُنہیں اور غیریہودیوں کو گواہی دینے کا موقع ملے گا۔
19 جب وہ تمہیں گرفتار کریں گے تو یہ سوچتے سوچتے پریشان نہ ہو جانا کہ مَیں کیا کہوں یا کس طرح بات کروں۔ اُس وقت تم کو بتایا جائے گا کہ کیا کہنا ہے،
20 کیونکہ تم خود بات نہیں کرو گے بلکہ تمہارے باپ کا روح تمہاری معرفت بولے گا۔
21 بھائی اپنے بھائی کو اور باپ اپنے بچے کو موت کے حوالے کرے گا۔ بچے اپنے والدین کے خلاف کھڑے ہو کر اُنہیں قتل کروائیں گے۔
22 سب تم سے نفرت کریں گے، اِس لئے کہ تم میرے پیروکار ہو۔ لیکن جو آخر تک قائم رہے گا اُسے نجات ملے گی۔
23 جب وہ ایک شہر میں تمہیں ستائیں گے تو کسی دوسرے شہر کو ہجرت کر جانا۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ ابنِ آدم کی آمد تک تم اسرائیل کے تمام شہروں تک نہیں پہنچ پاؤ گے۔
24 شاگرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا، نہ غلام اپنے مالک سے۔
25 شاگرد کو اِس پر اکتفا کرنا ہے کہ وہ اپنے اُستاد کی مانند ہو، اور اِسی طرح غلام کو کہ وہ اپنے مالک کی مانند ہو۔ گھرانے کے سرپرست کو اگر بدروحوں کا سردار بعل زبول قرار دیا گیا ہے تو اُس کے گھر والوں کو کیا کچھ نہ کہا جائے گا۔
26 اُن سے مت ڈرنا، کیونکہ جو کچھ ابھی چھپا ہوا ہے اُسے آخر میں ظاہر کیا جائے گا، اور جو کچھ بھی اِس وقت پوشیدہ ہے اُس کا راز آخر میں کھل جائے گا۔
27 جو کچھ مَیں تمہیں اندھیرے میں سنا رہا ہوں اُسے روزِ روشن میں سنا دینا۔ اور جو کچھ آہستہ آہستہ تمہارے کان میں بتایا گیا ہے اُس کا چھتوں سے اعلان کرو۔
28 اُن سے خوف مت کھانا جو تمہاری روح کو نہیں بلکہ صرف تمہارے جسم کو قتل کر سکتے ہیں۔ اللہ سے ڈرو جو روح اور جسم دونوں کو جہنم میں ڈال کر ہلاک کر سکتا ہے۔
29 کیا چڑیوں کا جوڑا کم پیسوں میں نہیں بِکتا؟ تاہم اُن میں سے ایک بھی تمہارے باپ کی اجازت کے بغیر زمین پر نہیں گر سکتی۔
30 نہ صرف یہ بلکہ تمہارے سر کے سب بال بھی گنے ہوئے ہیں۔
31 لہٰذا مت ڈرو۔ تمہاری قدر و قیمت بہت سی چڑیوں سے کہیں زیادہ ہے۔
32 جو بھی لوگوں کے سامنے میرا اقرار کرے اُس کا اقرار مَیں خود بھی اپنے آسمانی باپ کے سامنے کروں گا۔
33 لیکن جو بھی لوگوں کے سامنے میرا انکار کرے اُس کا مَیں بھی اپنے آسمانی باپ کے سامنے انکار کروں گا۔
34 یہ مت سمجھو کہ مَیں دنیا میں صلح سلامتی قائم کرنے آیا ہوں۔ مَیں صلح سلامتی نہیں بلکہ تلوار چلوانے آیا ہوں۔
35 مَیں بیٹے کو اُس کے باپ کے خلاف کھڑا کرنے آیا ہوں، بیٹی کو اُس کی ماں کے خلاف اور بہو کو اُس کی ساس کے خلاف۔
36 انسان کے دشمن اُس کے اپنے گھر والے ہوں گے۔
37 جو اپنے باپ یا ماں کو مجھ سے زیادہ پیار کرے وہ میرے لائق نہیں۔ جو اپنے بیٹے یا بیٹی کو مجھ سے زیادہ پیار کرے وہ میرے لائق نہیں۔
38 جو اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے نہ ہو لے وہ میرے لائق نہیں۔
39 جو بھی اپنی جان کو بچائے وہ اُسے کھو دے گا، لیکن جو اپنی جان کو میری خاطر کھو دے وہ اُسے پائے گا۔
40 جو تمہیں قبول کرے وہ مجھے قبول کرتا ہے، اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ اُس کو قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔
41 جو کسی نبی کو قبول کرے اُسے نبی کا سا اجر ملے گا۔ اور جو کسی راست باز شخص کو اُس کی راست بازی کے سبب سے قبول کرے اُسے راست باز شخص کا سا اجر ملے گا۔
42 مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو اِن چھوٹوں میں سے کسی ایک کو میرا شاگرد ہونے کے باعث ٹھنڈے پانی کا گلاس بھی پلائے اُس کا اجر قائم رہے گا۔“