26 اور جو زندہ ہے اور مجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ کبھی نہیں مرے گا۔ مرتھا، کیا تجھے اِس بات کا یقین ہے؟“
27 مرتھا نے جواب دیا، ”جی خداوند، مَیں ایمان رکھتی ہوں کہ آپ خدا کے فرزند مسیح ہیں، جسے دنیا میں آنا تھا۔“
28 یہ کہہ کر مرتھا واپس چلی گئی اور چپکے سے مریم کو بُلایا، ”اُستاد آ گئے ہیں، وہ تجھے بُلا رہے ہیں۔“
29 یہ سنتے ہی مریم اُٹھ کر عیسیٰ کے پاس گئی۔
30 وہ ابھی گاؤں کے باہر اُسی جگہ ٹھہرا تھا جہاں اُس کی ملاقات مرتھا سے ہوئی تھی۔
31 جو یہودی گھر میں مریم کے ساتھ بیٹھے اُسے تسلی دے رہے تھے، جب اُنہوں نے دیکھا کہ وہ جلدی سے اُٹھ کر نکل گئی ہے تو وہ اُس کے پیچھے ہو لئے۔ کیونکہ وہ سمجھ رہے تھے کہ وہ ماتم کرنے کے لئے اپنے بھائی کی قبر پر جا رہی ہے۔
32 مریم عیسیٰ کے پاس پہنچ گئی۔ اُسے دیکھتے ہی وہ اُس کے پاؤں میں گر گئی اور کہنے لگی، ”خداوند، اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھائی نہ مرتا۔“