27 سننے والے نہ سمجھے کہ عیسیٰ باپ کا ذکر کر رہا ہے۔
28 چنانچہ اُس نے کہا، ”جب تم ابنِ آدم کو اونچے پر چڑھاؤ گے تب ہی تم جان لو گے کہ مَیں وہی ہوں، کہ مَیں اپنی طرف سے کچھ نہیں کرتا بلکہ صرف وہی سناتا ہوں جو باپ نے مجھے سکھایا ہے۔
29 اور جس نے مجھے بھیجا ہے وہ میرے ساتھ ہے۔ اُس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا، کیونکہ مَیں ہر وقت وہی کچھ کرتا ہوں جو اُسے پسند آتا ہے۔“
30 یہ باتیں سن کر بہت سے لوگ اُس پر ایمان لائے۔
31 جو یہودی اُس کا یقین کرتے تھے عیسیٰ اب اُن سے ہم کلام ہوا، ”اگر تم میری تعلیم کے تابع رہو گے تب ہی تم میرے سچے شاگرد ہو گے۔
32 پھر تم سچائی کو جان لو گے اور سچائی تم کو آزاد کر دے گی۔“
33 اُنہوں نے اعتراض کیا، ”ہم تو ابراہیم کی اولاد ہیں، ہم کبھی بھی کسی کے غلام نہیں رہے۔ پھر آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ ہم آزاد ہو جائیں گے؟“