9 بعض نے کہا، ”ہاں، وہی ہے۔“اَوروں نے انکار کیا، ”نہیں، یہ صرف اُس کا ہم شکل ہے۔“لیکن آدمی نے خود اصرار کیا، ”مَیں وہی ہوں۔“
10 اُنہوں نے اُس سے سوال کیا، ”تیری آنکھیں کس طرح بحال ہوئیں؟“
11 اُس نے جواب دیا، ”وہ آدمی جو عیسیٰ کہلاتا ہے اُس نے مٹی سان کر میری آنکھوں پر لگا دی۔ پھر اُس نے مجھے کہا، ’شِلوخ کے حوض پر جا اور نہالے۔‘ مَیں وہاں گیا اور نہاتے ہی میری آنکھیں بحال ہو گئیں۔“
12 اُنہوں نے پوچھا، ”وہ کہاں ہے؟“اُس نے جواب دیا، ”مجھے نہیں معلوم۔“
13 تب وہ شفایاب اندھے کو فریسیوں کے پاس لے گئے۔
14 جس دن عیسیٰ نے مٹی سان کر اُس کی آنکھوں کو بحال کیا تھا وہ سبت کا دن تھا۔
15 اِس لئے فریسیوں نے بھی اُس سے پوچھ گچھ کی کہ اُسے کس طرح بصارت مل گئی۔ آدمی نے جواب دیا، ”اُس نے میری آنکھوں پر مٹی لگا دی، پھر مَیں نے نہا لیا اور اب دیکھ سکتا ہوں۔“