13 اور داناؤں سے بات کی جو اوقات کے عالِم تھے، کیونکہ دستور یہ تھا کہ بادشاہ قانونی معاملوں میں علما سے مشورہ کرے۔
14 عالِموں کے نام کارشینا، سِتار، ادماتا، ترسیس، مرس، مرسِنا اور مموکان تھے۔ فارس اور مادی کے یہ سات شرفا آزادی سے بادشاہ کے حضور آ سکتے تھے اور سلطنت میں سب سے اعلیٰ عُہدہ رکھتے تھے۔
15 اخسویرس نے پوچھا، ”قانون کے لحاظ سے وشتی ملکہ کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟ کیونکہ اُس نے خواجہ سراؤں کے ہا تھ بھیجے ہوئے شاہی حکم کو نہیں مانا۔“
16 مموکان نے بادشاہ اور دیگر شرفا کی موجودگی میں جواب دیا، ”وشتی ملکہ نے اِس سے نہ صرف بادشاہ کا بلکہ اُس کے تمام شرفا اور سلطنت کے تمام صوبوں میں رہنے والی قوموں کا بھی گناہ کیا ہے۔
17 کیونکہ جو کچھ اُس نے کیا ہے وہ تمام خواتین کو معلوم ہو جائے گا۔ پھر وہ اپنے شوہروں کو حقیر جان کر کہیں گی، ’گو بادشاہ نے وشتی ملکہ کو اپنے حضور آنے کا حکم دیا توبھی اُس نے اُس کے حضور آنے سے انکار کیا۔‘
18 آج ہی فارس اور مادی کے شرفا کی بیویاں ملکہ کی یہ بات سن کر اپنے شوہروں سے ایسا ہی سلوک کریں گی۔ تب ہم ذلت اور غصے کے جال میں اُلجھ جائیں گے۔
19 اگر بادشاہ کو منظور ہو تو وہ اعلان کریں کہ وشتی ملکہ کو پھر کبھی اخسویرس بادشاہ کے حضور آنے کی اجازت نہیں۔ اور لازم ہے کہ یہ اعلان فارس اور مادی کے قوانین میں درج کیا جائے تاکہ اُسے منسوخ نہ کیا جا سکے۔ پھر بادشاہ کسی اَور کو ملکہ کا عُہدہ دیں، ایسی عورت کو جو زیادہ لائق ہو۔