آستر 2:14-20 UGV

14 شام کے وقت وہ محل میں جاتی اور اگلے دن اُسے صبح کے وقت دوسرے زنان خانے میں لایا جاتا جہاں بادشاہ کی داشتائیں شعشجز خواجہ سرا کی نگرانی میں رہتی تھیں۔ اِس کے بعد وہ پھر کبھی بادشاہ کے پاس نہ آتی۔ اُسے صرف اِسی صورت میں واپس لایا جاتا کہ وہ بادشاہ کو خاص پسند آتی اور وہ اُس کا نام لے کر اُسے بُلاتا۔

15 ہوتے ہوتے آستر بنت ابی خیل کی باری آئی (ابی خیل مردکی کاچچا تھا، اور مردکی نے اُس کی بیٹی کو لے پالک بنا لیا تھا)۔ جب آستر سے پوچھا گیا کہ آپ زنان خانے کی کیا چیزیں اپنے ساتھ لے جانا چاہتی ہیں تو اُس نے صرف وہ کچھ لے لیا جو ہیجا خواجہ سرا نے اُس کے لئے چنا۔ اور جس نے بھی اُسے دیکھا اُس نے اُسے سراہا۔

16 چنانچہ اُسے بادشاہ کی حکومت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے بنام طیبت میں اخسویرس کے پاس محل میں لایا گیا۔

17 بادشاہ کو آستر دوسری لڑکیوں کی نسبت کہیں زیادہ پیاری لگی۔ دیگر تمام کنواریوں کی نسبت اُسے اُس کی خاص قبولیت اور مہربانی حاصل ہوئی۔ چنانچہ بادشاہ نے اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے وشتی کی جگہ ملکہ بنا دیا۔

18 اِس موقع کی خوشی میں اُس نے آستر کے اعزاز میں بڑی ضیافت کی۔ تمام شرفا اور افسروں کو دعوت دی گئی۔ ساتھ ساتھ صوبوں میں کچھ ٹیکسوں کی معافی کا اعلان کیا گیا اور فیاضی سے تحفے تقسیم کئے گئے۔

19 جب کنواریوں کو ایک بار پھر جمع کیا گیا تو مردکی شاہی صحن کے دروازے میں بیٹھا تھا۔

20 آستر نے اب تک کسی کو نہیں بتایا تھا کہ مَیں یہودی ہوں، کیونکہ مردکی نے یہ بتانے سے منع کیا تھا۔ پہلے کی طرح جب وہ اُس کے گھر میں رہتی تھی اب بھی آستر اُس کی ہر بات مانتی تھی۔