آستر 2:7-14 UGV

7 مردکی کے چچا کی ایک نہایت خوب صورت بیٹی بنام ہدسّاہ تھی جو آستر بھی کہلاتی تھی۔ اُس کے والدین کے مرنے پر مردکی نے اُسے لے کر اپنی بیٹی کی حیثیت سے پال لیا تھا۔

8 جب بادشاہ کا حکم صادر ہوا تو بہت سی لڑکیوں کو سوسن کے قلعے میں لا کر زنان خانے کے انچارج ہیجا کے سپرد کر دیا گیا۔ آستر بھی اُن لڑکیوں میں شامل تھی۔

9 وہ ہیجا کو پسند آئی بلکہ اُسے اُس کی خاص مہربانی حاصل ہوئی۔ خواجہ سرا نے جلدی جلدی بناؤ سنگار کا سلسلہ شروع کیا، کھانے پینے کا مناسب انتظام کروایا اور شاہی محل کی سات چنیدہ نوکرانیاں آستر کے حوالے کر دیں۔ رہائش کے لئے آستر اور اُس کی لڑکیوں کو زنان خانے کے سب سے اچھے کمرے دیئے گئے۔

10 آستر نے کسی کو نہیں بتایا تھا کہ مَیں یہودی عورت ہوں، کیونکہ مردکی نے اُسے حکم دیا تھا کہ اِس کے بارے میں خاموش رہے۔

11 ہر دن مردکی زنان خانے کے صحن سے گزرتا تاکہ آستر کے حال کا پتا کرے اور یہ کہ اُس کے ساتھ کیاکیا ہو رہا ہے۔

12-13 اخسویرس بادشاہ سے ملنے سے پہلے ہر کنواری کو بارہ مہینوں کا مقررہ بناؤ سنگار کروانا تھا، چھ ماہ مُر کے تیل سے اور چھ ماہ بلسان کے تیل اور رنگ نکھارنے کے دیگر طریقوں سے۔ جب اُسے بادشاہ کے محل میں جانا تھا تو زنان خانے کی جو بھی چیز وہ اپنے ساتھ لینا چاہتی اُسے دی جاتی۔

14 شام کے وقت وہ محل میں جاتی اور اگلے دن اُسے صبح کے وقت دوسرے زنان خانے میں لایا جاتا جہاں بادشاہ کی داشتائیں شعشجز خواجہ سرا کی نگرانی میں رہتی تھیں۔ اِس کے بعد وہ پھر کبھی بادشاہ کے پاس نہ آتی۔ اُسے صرف اِسی صورت میں واپس لایا جاتا کہ وہ بادشاہ کو خاص پسند آتی اور وہ اُس کا نام لے کر اُسے بُلاتا۔