استثنا 29:19-25 UGV

19 تم سب نے وہ لعنتیں سنی ہیں جو رب نافرمانوں پر بھیجے گا۔ توبھی ہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے آپ کو رب کی برکت کا وارث سمجھ کر کہے، ”بےشک مَیں اپنی غلط راہوں سے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہوں، لیکن کوئی بات نہیں۔ مَیں محفوظ رہوں گا۔“ خبردار، ایسی حرکت سے وہ نہ صرف اپنے اوپر بلکہ پورے ملک پر تباہی لائے گا۔

20 رب کبھی بھی اُسے معاف کرنے پر آمادہ نہیں ہو گا بلکہ وہ اُسے اپنے غضب اور غیرت کا نشانہ بنائے گا۔ اِس کتاب میں درج تمام لعنتیں اُس پر آئیں گی، اور رب دنیا سے اُس کا نام و نشان مٹا دے گا۔

21 وہ اُسے پوری جماعت سے الگ کر کے اُس پر عہد کی وہ تمام لعنتیں لائے گا جو شریعت کی اِس کتاب میں لکھی ہوئی ہیں۔

22 مستقبل میں تمہاری اولاد اور دُوردراز ممالک سے آنے والے مسافر اُن مصیبتوں اور امراض کا اثر دیکھیں گے جن سے رب نے ملک کو تباہ کیا ہو گا۔

23 چاروں طرف زمین جُھلسی ہوئی اور گندھک اور نمک سے ڈھکی ہوئی نظر آئے گی۔ بیج اُس میں بویا نہیں جائے گا، کیونکہ خود رَو پودوں تک کچھ نہیں اُگے گا۔ تمہارا ملک سدوم، عمورہ، ادمہ اور ضبوئیم کی مانند ہو گا جن کو رب نے اپنے غضب میں تباہ کیا۔

24 تمام قومیں پوچھیں گی، ’رب نے اِس ملک کے ساتھ ایسا کیوں کیا؟ اُس کے سخت غضب کی کیا وجہ تھی؟‘

25 اُنہیں جواب ملے گا، ’وجہ یہ ہے کہ اِس ملک کے باشندوں نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کا عہد توڑ دیا جو اُس نے اُنہیں مصر سے نکالتے وقت اُن سے باندھا تھا۔