5 ہر دفعہ جب ضیافت کے دن اختتام تک پہنچتے تو ایوب اپنے بچوں کو بُلا کر اُنہیں پاک صاف کر دیتا اور صبح سویرے اُٹھ کر ہر ایک کے لئے بھسم ہونے والی ایک ایک قربانی پیش کرتا۔ کیونکہ وہ کہتا تھا، ”ہو سکتا ہے میرے بچوں نے گناہ کر کے دل میں اللہ پر لعنت کی ہو۔“ چنانچہ ایوب ہر ضیافت کے بعد ایسا ہی کرتا تھا۔
6 ایک دن فرشتے اپنے آپ کو رب کے حضور پیش کرنے آئے۔ ابلیس بھی اُن کے درمیان موجود تھا۔
7 رب نے ابلیس سے پوچھا، ”تُو کہاں سے آیا ہے؟“ ابلیس نے جواب دیا، ”مَیں دنیا میں اِدھر اُدھر گھومتا پھرتا رہا۔“
8 رب بولا، ”کیا تُو نے میرے بندے ایوب پر توجہ دی؟ دنیا میں اُس جیسا کوئی اَور نہیں۔ کیونکہ وہ بےالزام ہے، وہ سیدھی راہ پر چلتا، اللہ کا خوف مانتا اور ہر بُرائی سے دُور رہتا ہے۔“
9 ابلیس نے رب کو جواب دیا، ”بےشک، لیکن کیا ایوب یوں ہی اللہ کا خوف مانتا ہے؟
10 تُو نے تو اُس کے، اُس کے گھرانے کے اور اُس کی تمام ملکیت کے ارد گرد حفاظتی باڑ لگائی ہے۔ اور جو کچھ اُس کے ہاتھ نے کیا اُس پر تُو نے برکت دی، نتیجے میں اُس کی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل پورے ملک میں پھیل گئے ہیں۔
11 لیکن وہ کیا کرے گا اگر تُو اپنا ہاتھ ذرا بڑھا کر سب کچھ تباہ کرے جو اُسے حاصل ہے۔ تب وہ تیرے منہ پر ہی تجھ پر لعنت کرے گا۔“