2 یہ دیکھ کر اِلیہو بن برکیل غصے ہو گیا۔ بوز شہر کے رہنے والے اِس آدمی کا خاندان رام تھا۔ ایک طرف تو وہ ایوب سے خفا تھا، کیونکہ یہ اپنے آپ کو اللہ کے سامنے راست باز ٹھہراتا تھا۔
3 دوسری طرف وہ تینوں دوستوں سے بھی ناراض تھا، کیونکہ نہ وہ ایوب کو صحیح جواب دے سکے، نہ ثابت کر سکے کہ مجرم ہے۔
4 اِلیہو نے اب تک ایوب سے بات نہیں کی تھی۔ جب تک دوسروں نے بات پوری نہیں کی تھی وہ خاموش رہا، کیونکہ وہ بزرگ تھے۔
5 لیکن اب جب اُس نے دیکھا کہ تینوں آدمی مزید کوئی جواب نہیں دے سکتے تو وہ بھڑک اُٹھا
6 اور جواب میں کہا،”مَیں کم عمر ہوں جبکہ آپ سب عمر رسیدہ ہیں، اِس لئے مَیں کچھ شرمیلا تھا، مَیں آپ کو اپنی رائے بتانے سے ڈرتا تھا۔
7 مَیں نے سوچا، چلو وہ بولیں جن کے زیادہ دن گزرے ہیں، وہ تعلیم دیں جنہیں متعدد سالوں کا تجربہ حاصل ہے۔
8 لیکن جو روح انسان میں ہے یعنی جو دم قادرِ مطلق نے اُس میں پھونک دیا وہی انسان کو سمجھ عطا کرتا ہے۔