14 کون اُس کے منہ کا دروازہ کھولنے کی جرأت کرے؟ اُس کے ہول ناک دانت دیکھ کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
15 اُس کی پیٹھ پر ایک دوسری سے خوب جُڑی ہوئی ڈھالوں کی قطاریں ہوتی ہیں۔
16 وہ اِتنی مضبوطی سے ایک دوسری سے لگی ہوتی ہیں کہ اُن کے درمیان سے ہَوا بھی نہیں گزر سکتی،
17 بلکہ یوں ایک دوسری سے چمٹی اور لپٹی رہتی ہیں کہ اُنہیں ایک دوسری سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
18 جب چھینکیں مارے تو بجلی چمک اُٹھتی ہے۔ اُس کی آنکھیں طلوعِ صبح کی پلکوں کی مانند ہیں۔
19 اُس کے منہ سے مشعلیں اور چنگاریاں خارج ہوتی ہیں،
20 اُس کے نتھنوں سے دھواں یوں نکلتا ہے جس طرح بھڑکتی اور دہکتی آگ پر رکھی گئی دیگ سے۔