ایوب 42:3-9 UGV

3 تُو نے فرمایا، ’یہ کون ہے جو سمجھ سے خالی باتیں کرنے سے میرے منصوبے کے صحیح مطلب پر پردہ ڈالتا ہے؟‘ یقیناً مَیں نے ایسی باتیں بیان کیں جو میری سمجھ سے باہر ہیں، ایسی باتیں جو اِتنی انوکھی ہیں کہ مَیں اُن کا علم رکھ ہی نہیں سکتا۔

4 تُو نے فرمایا، ’سن میری بات تو مَیں بولوں گا۔ مَیں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تُو مجھے تعلیم دے۔‘

5 پہلے مَیں نے تیرے بارے میں صرف سنا تھا، لیکن اب میری اپنی آنکھوں نے تجھے دیکھا ہے۔

6 اِس لئے مَیں اپنی باتیں مسترد کرتا، اپنے آپ پر خاک اور راکھ ڈال کر توبہ کرتا ہوں۔“

7 ایوب سے یہ تمام باتیں کہنے کے بعد رب اِلی فز تیمانی سے ہم کلام ہوا، ”مَیں تجھ سے اور تیرے دو دوستوں سے غصے ہوں، کیونکہ گو میرے بندے ایوب نے میرے بارے میں درست باتیں کیں مگر تم نے ایسا نہیں کیا۔

8 چنانچہ اب سات جوان بَیل اور سات مینڈھے لے کر میرے بندے ایوب کے پاس جاؤ اور اپنی خاطر بھسم ہونے والی قربانی پیش کرو۔ لازم ہے کہ ایوب تمہاری شفاعت کرے، ورنہ مَیں تمہیں تمہاری حماقت کا پورا اجر دوں گا۔ لیکن اُس کی شفاعت پر مَیں تمہیں معاف کروں گا، کیونکہ میرے بندے ایوب نے میرے بارے میں وہ کچھ بیان کیا جو صحیح ہے جبکہ تم نے ایسا نہیں کیا۔“

9 اِلی فز تیمانی، بِلدد سوخی اور ضوفر نعماتی نے وہ کچھ کیا جو رب نے اُنہیں کرنے کو کہا تھا تو رب نے ایوب کی سنی۔