13 جب مَیں کہتا ہوں، ’میرا بستر مجھے تسلی دے، سونے سے میرا غم ہلکا ہو جائے‘
14 تو تُو مجھے ہول ناک خوابوں سے ہمت ہارنے دیتا، رویاؤں سے مجھے دہشت کھلاتا ہے۔
15 میری اِتنی بُری حالت ہو گئی ہے کہ سوچتا ہوں، کاش کوئی میرا گلا گھونٹ کر مجھے مار ڈالے، کاش مَیں زندہ نہ رہوں بلکہ دم چھوڑوں۔
16 مَیں نے زندگی کو رد کر دیا ہے، اب مَیں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہوں گا۔ مجھے چھوڑ، کیونکہ میرے دن دم بھر کے ہی ہیں۔
17 انسان کیا ہے کہ تُو اُس کی اِتنی قدر کرے، اُس پر اِتنا دھیان دے؟
18 وہ اِتنا اہم تو نہیں ہے کہ تُو ہر صبح اُس کا معائنہ کرے، ہر لمحہ اُس کی جانچ پڑتال کرے۔
19 کیا تُو مجھے تکنے سے کبھی نہیں باز آئے گا؟ کیا تُو مجھے اِتنا سکون بھی نہیں دے گا کہ پل بھر کے لئے تھوک نگلوں؟