عزرا 3:6-12 UGV

6 گو رب کے گھر کی بنیاد ابھی ڈالی نہیں گئی تھی توبھی اسرائیلی ساتویں مہینے کے پہلے دن سے رب کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرنے لگے۔

7 پھر اُنہوں نے راجوں اور کاری گروں کو پیسے دے کر کام پر لگایا اور صور اور صیدا کے باشندوں سے دیودار کی لکڑی منگوائی۔ یہ لکڑی لبنان کے پہاڑی علاقے سے سمندر تک لائی گئی اور وہاں سے سمندر کے راستے یافا پہنچائی گئی۔ اسرائیلیوں نے معاوضے میں کھانے پینے کی چیزیں اور زیتون کا تیل دے دیا۔ فارس کے بادشاہ خورس نے اُنہیں یہ کروانے کی اجازت دی تھی۔

8 جلاوطنی سے واپس آنے کے دوسرے سال کے دوسرے مہینے میں رب کے گھر کی نئے سرے سے تعمیر شروع ہوئی۔ اِس کام میں زرُبابل بن سیالتی ایل، یشوع بن یوصدق، دیگر امام اور لاوی اور وطن میں واپس آئے ہوئے باقی تمام اسرائیلی شریک ہوئے۔ تعمیری کام کی نگرانی اُن لاویوں کے ذمے لگا دی گئی جن کی عمر 20 سال یا اِس سے زائد تھی۔

9 ذیل کے لوگ مل کر رب کا گھر بنانے والوں کی نگرانی کرتے تھے: یشوع اپنے بیٹوں اور بھائیوں سمیت، قدمی ایل اور اُس کے بیٹے جو ہوداویاہ کی اولاد تھے اور حنداد کے خاندان کے لاوی۔

10 رب کے گھر کی بنیاد رکھتے وقت امام اپنے مُقدّس لباس پہنے ہوئے ساتھ کھڑے ہو گئے اور تُرم بجانے لگے۔ آسف کے خاندان کے لاوی ساتھ ساتھ جھانجھ بجانے اور رب کی ستائش کرنے لگے۔ سب کچھ اسرائیل کے بادشاہ داؤد کی ہدایات کے مطابق ہوا۔

11 وہ حمد و ثنا کے گیت سے رب کی تعریف کرنے لگے، ”وہ بھلا ہے، اور اسرائیل پر اُس کی شفقت ابدی ہے!“ جب حاضرین نے دیکھا کہ رب کے گھر کی بنیاد رکھی جا رہی ہے تو سب رب کی خوشی میں زوردار نعرے لگانے لگے۔

12 لیکن بہت سے امام، لاوی اور خاندانی سرپرست حاضر تھے جنہوں نے رب کا پہلا گھر دیکھا ہوا تھا۔ جب اُن کے دیکھتے دیکھتے رب کے نئے گھر کی بنیاد رکھی گئی تو وہ بلند آواز سے رونے لگے جبکہ باقی بہت سارے لوگ خوشی کے نعرے لگا رہے تھے۔