11 خط میں لکھا تھا،”شہنشاہ ارتخشستا کے نام،از: آپ کے خادم جو دریائے فرات کے مغرب میں رہتے ہیں۔
12 شہنشاہ کو علم ہو کہ جو یہودی آپ کے حضور سے ہمارے پاس یروشلم پہنچے ہیں وہ اِس وقت اُس باغی اور شریر شہر کو نئے سرے سے تعمیر کر رہے ہیں۔ وہ فصیل کو بحال کر کے بنیادوں کی مرمت کر رہے ہیں۔
13 شہنشاہ کو علم ہو کہ اگر شہر نئے سرے سے تعمیر ہو جائے اور اُس کی فصیل تکمیل تک پہنچے تو یہ لوگ ٹیکس، خراج اور محصول ادا کرنے سے انکار کر دیں گے۔ تب بادشاہ کو نقصان پہنچے گا۔
14 ہم تو نمک حرام نہیں ہیں، نہ شہنشاہ کی توہین برداشت کر سکتے ہیں۔ اِس لئے ہم گزارش کرتے ہیں
15 کہ آپ اپنے باپ دادا کی تاریخی دستاویزات سے یروشلم کے بارے میں معلومات حاصل کریں، کیونکہ اُن میں اِس بات کی تصدیق ملے گی کہ یہ شہر ماضی میں سرکش رہا۔ حقیقت میں شہر کو اِسی لئے تباہ کیا گیا کہ وہ بادشاہوں اور صوبوں کو تنگ کرتا رہا اور قدیم زمانے سے ہی بغاوت کا منبع رہا ہے۔
16 غرض ہم شہنشاہ کو اطلاع دیتے ہیں کہ اگر یروشلم کو دوبارہ تعمیر کیا جائے اور اُس کی فصیل تکمیل تک پہنچے تو دریائے فرات کے مغربی علاقے پر آپ کا قابو جاتا رہے گا۔“
17 شہنشاہ نے جواب میں لکھا،”مَیں یہ خط رحوم گورنر، شمسی میرمنشی اور سامریہ اور دریائے فرات کے مغرب میں رہنے والے اُن کے ہم خدمت افسروں کو لکھ رہا ہوں۔آپ کو سلام!