20 نیز، یروشلم طاقت ور بادشاہوں کا دار الحکومت رہا ہے۔ اُن کی اِتنی طاقت تھی کہ دریائے فرات کے پورے مغر بی علاقے کو اُنہیں مختلف قسم کے ٹیکس اور خراج ادا کرنا پڑا۔
21 چنانچہ اب حکم دیں کہ یہ آدمی شہر کی تعمیر کرنے سے باز آئیں۔ جب تک مَیں خود حکم نہ دوں اُس وقت تک شہر کو نئے سرے سے تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
22 دھیان دیں کہ اِس حکم کی تکمیل میں سُستی نہ کی جائے، ایسا نہ ہو کہ شہنشاہ کو بڑا نقصان پہنچے۔“
23 جوں ہی خط کی کاپی رحوم، شمسی اور اُن کے ہم خدمت افسروں کو پڑھ کر سنائی گئی تو وہ یروشلم کے لئے روانہ ہوئے اور یہودیوں کو زبردستی کام جاری رکھنے سے روک دیا۔
24 چنانچہ یروشلم میں اللہ کے گھر کا تعمیری کام رُک گیا، اور وہ فارس کے بادشاہ دارا کی حکومت کے دوسرے سال تک رُکا رہا۔