10 وہ مجھ سے کہتا ہے، ”اے میری خوب صورت محبوبہ، اُٹھ کر میرے ساتھ چل!
11 دیکھ، سردیوں کا موسم گزر گیا ہے، بارشیں بھی ختم ہو گئی ہیں۔
12 زمین سے پھول پھوٹ نکلے ہیں اور گیت کا وقت آ گیا ہے، کبوتروں کی غوں غوں ہمارے ملک میں سنائی دیتی ہے۔
13 انجیر کے درختوں پر پہلی فصل کا پھل پک رہا ہے، اور انگور کی بیلوں کے پھول خوشبو پھیلا رہے ہیں۔ چنانچہ آ میری حسین محبوبہ، اُٹھ کر آ جا!
14 اے میری کبوتری، چٹان کی دراڑوں میں چھپی نہ رہ، پہاڑی پتھروں میں پوشیدہ نہ رہ بلکہ مجھے اپنی شکل دکھا، مجھے اپنی آواز سننے دے، کیونکہ تیری آواز شیریں، تیری شکل خوب صورت ہے۔“
15 ہمارے لئے لومڑیوں کو پکڑ لو، اُن چھوٹی لومڑیوں کو جو انگور کے باغوں کو تباہ کرتی ہیں۔ کیونکہ ہماری بیلوں سے پھول پھوٹ نکلے ہیں۔
16 میرا محبوب میرا ہی ہے، اور مَیں اُسی کی ہوں، اُسی کی جو سوسنوں میں چرتا ہے۔