6 صیون بیٹی کی تمام شان و شوکت جاتی رہی ہے۔ اُس کے بزرگ چراگاہ نہ پانے والے ہرن ہیں جو تھکتے تھکتے شکاریوں کے آگے آگے بھاگتے ہیں۔
7 اب جب یروشلم مصیبت زدہ اور بےوطن ہے تو اُسے وہ قیمتی چیزیں یاد آتی ہیں جو اُسے قدیم زمانے سے ہی حاصل تھیں۔ کیونکہ جب اُس کی قوم دشمن کے ہاتھ میں آئی تو کوئی نہیں تھا جو اُس کی مدد کرتا بلکہ اُس کے مخالف تماشا دیکھنے دوڑے آئے، وہ اُس کی تباہی سے خوش ہو کر ہنس پڑے۔
8 یروشلم بیٹی سے سنگین گناہ سرزد ہوا ہے، اِسی لئے وہ لعن طعن کا نشانہ بن گئی ہے۔ جو پہلے اُس کی عزت کرتے تھے وہ سب اُسے حقیر جانتے ہیں، کیونکہ اُنہوں نے اُس کی برہنگی دیکھی ہے۔ اب وہ آہیں بھر بھر کر اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیتی ہے۔
9 گو اُس کے دامن میں بہت گندگی تھی، توبھی اُس نے اپنے انجام کا خیال تک نہ کیا۔ اب وہ دھڑام سے گر گئی ہے، اور کوئی نہیں ہے جو اُسے تسلی دے۔ ”اے رب، میری مصیبت کا لحاظ کر! کیونکہ دشمن شیخی مار رہا ہے۔“
10 جو کچھ بھی یروشلم کو پیارا تھا اُس پر دشمن نے ہاتھ ڈالا ہے۔ حتیٰ کہ اُسے دیکھنا پڑا کہ غیراقوام اُس کے مقدِس میں داخل ہو رہے ہیں، گو تُو نے ایسے لوگوں کو اپنی جماعت میں شریک ہونے سے منع کیا تھا۔
11 تمام باشندے آہیں بھر بھر کر روٹی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ ہر ایک کھانے کا کوئی نہ کوئی ٹکڑا پانے کے لئے اپنی بیش قیمت چیزیں بیچ رہا ہے۔ ذہن میں ایک ہی خیال ہے کہ اپنی جان کو کسی نہ کسی طرح بچائے۔ ”اے رب، مجھ پر نظر ڈال کر دھیان دے کہ میری کتنی تذلیل ہوئی ہے۔
12 اے یہاں سے گزرنے والو، کیا یہ سب کچھ تمہارے نزدیک بےمعنی ہے؟ غور سے سوچ لو، جو ایذا مجھے برداشت کرنی پڑتی ہے کیا وہ کہیں اَور پائی جاتی ہے؟ ہرگز نہیں! یہ رب کی طرف سے ہے، اُسی کا سخت غضب مجھ پر نازل ہوا ہے۔