واعظ 4:8-14 UGV

8 ایک آدمی اکیلا ہی تھا۔ نہ اُس کے بیٹا تھا، نہ بھائی۔ وہ بےحد محنت مشقت کرتا رہا، لیکن اُس کی آنکھیں کبھی اپنی دولت سے مطمئن نہ تھیں۔ سوال یہ رہا، ”مَیں اِتنی سرتوڑ کوشش کس کے لئے کر رہا ہوں؟ مَیں اپنی جان کو زندگی کے مزے لینے سے کیوں محروم رکھ رہا ہوں؟“ یہ بھی باطل اور ناگوار معاملہ ہے۔

9 دو ایک سے بہتر ہیں، کیونکہ اُنہیں اپنے کام کاج کا اچھا اجر ملے گا۔

10 اگر ایک گر جائے تو اُس کا ساتھی اُسے دوبارہ کھڑا کرے گا۔ لیکن اُس پر افسوس جو گر جائے اور کوئی ساتھی نہ ہو جو اُسے دوبارہ کھڑا کرے۔

11 نیز، جب دو سردیوں کے موسم میں مل کر بستر پر لیٹ جائیں تو وہ گرم رہتے ہیں۔ جو تنہا ہے وہ کس طرح گرم ہو جائے گا؟

12 ایک شخص پر قابو پایا جا سکتا ہے جبکہ دو مل کر اپنا دفاع کر سکتے ہیں۔ تین لڑیوں والی رسّی جلدی سے نہیں ٹوٹتی۔

13 جو لڑکا غریب لیکن دانش مند ہے وہ اُس بزرگ لیکن احمق بادشاہ سے کہیں بہتر ہے جو تنبیہ ماننے سے انکار کرے۔

14 کیونکہ گو وہ بوڑھے بادشاہ کی حکومت کے دوران غربت میں پیدا ہوا تھا توبھی وہ جیل سے نکل کر بادشاہ بن گیا۔