1 اچھا نام خوشبودار تیل سے اور موت کا دن پیدائش کے دن سے بہتر ہے۔
2 ضیافت کرنے والوں کے گھر میں جانے کی نسبت ماتم کرنے والوں کے گھر میں جانا بہتر ہے، کیونکہ ہر انسان کا انجام موت ہی ہے۔ جو زندہ ہیں وہ اِس بات پر خوب دھیان دیں۔
3 دُکھ ہنسی سے بہتر ہے، اُترا ہوا چہرہ دل کی بہتری کا باعث ہے۔
4 دانش مند کا دل ماتم کرنے والوں کے گھر میں ٹھہرتا جبکہ احمق کا دل عیش و عشرت کرنے والوں کے گھر میں ٹک جاتا ہے۔
5 احمقوں کے گیت سننے کی نسبت دانش مند کی جھڑکیوں پر دھیان دینا بہتر ہے۔
6 احمق کے قہقہے دیگچی تلے چٹخنے والے کانٹوں کی آگ کی مانند ہیں۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔
7 ناروا نفع دانش مند کو احمق بنا دیتا، رشوت دل کو بگاڑ دیتی ہے۔
8 کسی معاملے کا انجام اُس کی ابتدا سے بہتر ہے، صبر کرنا مغرور ہونے سے بہتر ہے۔
9 غصہ کرنے میں جلدی نہ کر، کیونکہ غصہ احمقوں کی گود میں ہی آرام کرتا ہے۔
10 یہ نہ پوچھ کہ آج کی نسبت پرانا زمانہ بہتر کیوں تھا، کیونکہ یہ حکمت کی بات نہیں۔
11 اگر حکمت کے علاوہ میراث میں ملکیت بھی مل جائے تو یہ اچھی بات ہے، یہ اُن کے لئے سودمند ہے جو سورج دیکھتے ہیں۔
12 کیونکہ حکمت پیسوں کی طرح پناہ دیتی ہے، لیکن حکمت کا خاص فائدہ یہ ہے کہ وہ اپنے مالک کی جان بچائے رکھتی ہے۔
13 اللہ کے کام کا ملاحظہ کر۔ جو کچھ اُس نے پیچ دار بنایا کون اُسے سلجھا سکتا ہے؟
14 خوشی کے دن خوش ہو، لیکن مصیبت کے دن خیال رکھ کہ اللہ نے یہ دن بھی بنایا اور وہ بھی اِس لئے کہ انسان اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ معلوم نہ کر سکے۔
15 اپنی عبث زندگی کے دوران مَیں نے دو باتیں دیکھی ہیں۔ ایک طرف راست باز اپنی راست بازی کے باوجود تباہ ہو جاتا جبکہ دوسری طرف بےدین اپنی بےدینی کے باوجود عمر رسیدہ ہو جاتا ہے۔
16 نہ حد سے زیادہ راست بازی دکھا، نہ حد سے زیادہ دانش مندی۔ اپنے آپ کو تباہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
17 نہ حد سے زیادہ بےدینی، نہ حد سے زیادہ حماقت دکھا۔ مقررہ وقت سے پہلے مرنے کی کیا ضرورت ہے؟
18 اچھا ہے کہ تُو یہ بات تھامے رکھے اور دوسری بھی نہ چھوڑے۔ جو اللہ کا خوف مانے وہ دونوں خطروں سے بچ نکلے گا۔
19 حکمت دانش مند کو شہر کے دس حکمرانوں سے زیادہ طاقت ور بنا دیتی ہے۔
20 دنیا میں کوئی بھی انسان اِتنا راست باز نہیں کہ ہمیشہ اچھا کام کرے اور کبھی گناہ نہ کرے۔
21 لوگوں کی ہر بات پر دھیان نہ دے، ایسا نہ ہو کہ تُو نوکر کی لعنت بھی سن لے جو وہ تجھ پر کرتا ہے۔
22 کیونکہ دل میں تُو جانتا ہے کہ تُو نے خود متعدد بار دوسروں پر لعنت بھیجی ہے۔
23 حکمت کے ذریعے مَیں نے اِن تمام باتوں کی جانچ پڑتال کی۔ مَیں بولا، ”مَیں دانش مند بننا چاہتا ہوں،“ لیکن حکمت مجھ سے دُور رہی۔
24 جو کچھ موجود ہے وہ دُور اور نہایت گہرا ہے۔ کون اُس کی تہہ تک پہنچ سکتا ہے؟
25 چنانچہ مَیں رُخ بدل کر پورے دھیان سے اِس کی تحقیق و تفتیش کرنے لگا کہ حکمت اور مختلف باتوں کے صحیح نتائج کیا ہیں۔ نیز، مَیں بےدینی کی حماقت اور بےہودگی کی دیوانگی معلوم کرنا چاہتا تھا۔
26 مجھے معلوم ہوا کہ موت سے کہیں تلخ وہ عورت ہے جو پھندا ہے، جس کا دل جال اور ہاتھ زنجیریں ہیں۔ جو آدمی اللہ کو منظور ہو وہ بچ نکلے گا، لیکن گناہ گار اُس کے جال میں اُلجھ جائے گا۔
27 واعظ فرماتا ہے، ”یہ سب کچھ مجھے معلوم ہوا جب مَیں نے مختلف باتیں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کیں تاکہ صحیح نتائج تک پہنچوں۔
28 لیکن جسے مَیں ڈھونڈتا رہا وہ نہ ملا۔ ہزار افراد میں سے مجھے صرف ایک ہی دیانت دار مرد ملا، لیکن ایک بھی دیانت دار عورت نہیں۔
29 مجھے صرف اِتنا ہی معلوم ہوا کہ گو اللہ نے انسانوں کو دیانت دار بنایا، لیکن وہ کئی قسم کی چالاکیاں ڈھونڈ نکالتے ہیں۔“