28 موسیٰ نے کہا، ”اب تمہیں پتا چلے گا کہ رب نے مجھے یہ سب کچھ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔ مَیں اپنی نہیں بلکہ اُس کی مرضی پوری کر رہا ہوں۔
29 اگر یہ لوگ دوسروں کی طرح طبعی موت مریں تو پھر رب نے مجھے نہیں بھیجا۔
30 لیکن اگر رب ایسا کام کرے جو پہلے کبھی نہیں ہوا اور زمین اپنا منہ کھول کر اُنہیں اور اُن کا پورا مال ہڑپ کر لے اور اُنہیں جیتے جی دفنا دے تو اِس کا مطلب ہو گا کہ اِن آدمیوں نے رب کو حقیر جانا ہے۔“
31 یہ بات کہتے ہی اُن کے نیچے کی زمین پھٹ گئی۔
32 اُس نے اپنا منہ کھول کر اُنہیں، اُن کے خاندانوں کو، قورح کے تمام لوگوں کو اور اُن کا سارا سامان ہڑپ کر لیا۔
33 وہ اپنی پوری ملکیت سمیت جیتے جی دفن ہو گئے۔ زمین اُن کے اوپر واپس آ گئی۔ یوں اُنہیں جماعت سے نکالا گیا اور وہ ہلاک ہو گئے۔
34 اُن کی چیخیں سن کر اُن کے ارد گرد کھڑے تمام اسرائیلی بھاگ اُٹھے، کیونکہ اُنہوں نے سوچا، ”ایسا نہ ہو کہ زمین ہمیں بھی نگل لے۔“