گنتی 35:29-34 UGV

29 یہ اصول دائمی ہیں۔ جہاں بھی تم رہتے ہو تمہیں ہمیشہ اِن پر عمل کرنا ہے۔

30 جس پر قتل کا الزام لگایا گیا ہو اُسے صرف اِس صورت میں سزائے موت دی جا سکتی ہے کہ کم از کم دو گواہ ہوں۔ ایک گواہ کافی نہیں ہے۔

31 قاتل کو ضرور سزائے موت دینا۔ خواہ وہ اِس سے بچنے کے لئے کوئی بھی معاوضہ دے اُسے آزاد نہ چھوڑنا بلکہ سزائے موت دینا۔

32 اُس شخص سے بھی پیسے قبول نہ کرنا جس سے غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو اور جو اِس سبب سے پناہ کے شہر میں رہ رہا ہے۔ اُسے اجازت نہیں کہ وہ پیسے دے کر پناہ کا شہر چھوڑے اور اپنے گھر واپس چلا جائے۔ لازم ہے کہ وہ اِس کے لئے امامِ اعظم کی وفات کا انتظار کرے۔

33 جس ملک میں تم رہتے ہو اُس کی مُقدّس حالت کو ناپاک نہ کرنا۔ جب کسی کو اُس میں قتل کیا جائے تو وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔ جب اِس طرح خون بہتا ہے تو ملک کی مُقدّس حالت صرف اُس شخص کے خون بہنے سے بحال ہو جاتی ہے جس نے یہ خون بہایا ہے۔ یعنی ملک کا صرف قاتل کی موت سے ہی کفارہ دیا جا سکتا ہے۔

34 اُس ملک کو ناپاک نہ کرنا جس میں تم آباد ہو اور جس میں مَیں سکونت کرتا ہوں۔ کیونکہ مَیں رب ہوں جو اسرائیلیوں کے درمیان سکونت کرتا ہوں۔“