14 اُس کے ساتھ 10 آدمی یعنی ہر مغربی قبیلے کا ایک نمائندہ تھا۔ ہر ایک اپنے آبائی گھرانے اور کنبے کا سربراہ تھا۔
15 جِلعاد میں پہنچ کر اُنہوں نے مشرقی قبیلوں سے بات کی۔
16 ”رب کی پوری جماعت آپ سے پوچھتی ہے کہ آپ اسرائیل کے خدا سے بےوفا کیوں ہو گئے ہیں؟ آپ نے رب سے اپنا منہ پھیر کر یہ قربان گاہ کیوں بنائی ہے؟ اِس سے آپ نے رب سے سرکشی کی ہے۔
17 کیا یہ کافی نہیں تھا کہ ہم سے فغور کے بُت کی پوجا کرنے کا گناہ سرزد ہوا؟ ہم تو آج تک پورے طور پر اُس گناہ سے پاک صاف نہیں ہوئے گو اُس وقت رب کی جماعت کو وبا کی صورت میں سزا مل گئی تھی۔
18 تو پھر آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ دوبارہ رب سے اپنا منہ پھیر کر دُور ہو رہے ہیں۔ دیکھیں، اگر آپ آج رب سے سرکشی کریں تو کل وہ اسرائیل کی پوری جماعت کے ساتھ ناراض ہو گا۔
19 اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا ملک ناپاک ہے اور آپ اِس لئے اُس میں رب کی خدمت نہیں کر سکتے تو ہمارے پاس رب کے ملک میں آئیں جہاں رب کی سکونت گاہ ہے، اور ہماری زمینوں میں شریک ہو جائیں۔ لیکن رب سے یا ہم سے سرکشی مت کرنا۔ رب ہمارے خدا کی قربان گاہ کے علاوہ اپنے لئے کوئی اَور قربان گاہ نہ بنائیں!
20 کیا اسرائیل کی پوری جماعت پر اللہ کا غضب نازل نہ ہوا جب عکن بن زارح نے مالِ غنیمت میں سے کچھ چوری کیا جو رب کے لئے مخصوص تھا؟ اُس کے گناہ کی سزا صرف اُس تک ہی محدود نہ رہی بلکہ اَور بھی ہلاک ہوئے۔“