۱۔سلاطین 12:27-33 UGV

27 اُس نے سوچا، ”لوگ باقاعدگی سے یروشلم آتے جاتے ہیں تاکہ وہاں رب کے گھر میں اپنی قربانیاں پیش کریں۔ اگر یہ سلسلہ توڑا نہ جائے تو آہستہ آہستہ اُن کے دل دوبارہ یہوداہ کے بادشاہ رحبعام کی طرف مائل ہو جائیں گے۔ آخرکار وہ مجھے قتل کر کے رحبعام کو اپنا بادشاہ بنا لیں گے۔“

28 اپنے افسروں کے مشورے پر اُس نے سونے کے دو بچھڑے بنوائے۔ لوگوں کے سامنے اُس نے اعلان کیا، ”ہر قربانی کے لئے یروشلم جانا مشکل ہے! اے اسرائیل دیکھ، یہ تیرے دیوتا ہیں جو تجھے مصر سے نکال لائے۔“

29 ایک بُت اُس نے جنوبی شہر بیت ایل میں کھڑا کیا اور دوسرا شمالی شہر دان میں۔

30 یوں یرُبعام نے اسرائیلیوں کو گناہ کرنے پر اُکسایا۔ لوگ دان تک سفر کیا کرتے تھے تاکہ وہاں کے بُت کی پوجا کریں۔

31 اِس کے علاوہ یرُبعام نے بہت سی اونچی جگہوں پر مندر بنوائے۔ اُنہیں سنبھالنے کے لئے اُس نے ایسے لوگ مقرر کئے جو لاوی کے قبیلے کے نہیں بلکہ عام لوگ تھے۔

32 اُس نے ایک نئی عید بھی رائج کی جو یہوداہ میں منانے والی جھونپڑیوں کی عید کی مانند تھی۔ یہ عید آٹھویں ماہ کے پندرھویں دن منائی جاتی تھی۔ بیت ایل میں اُس نے خود قربان گاہ پر جا کر اپنے بنوائے ہوئے بچھڑوں کو قربانیاں پیش کیں، اور وہیں اُس نے اپنے اُن مندروں کے اماموں کو مقرر کیا جو اُس نے اونچی جگہوں پر تعمیر کئے تھے۔

33 چنانچہ یرُبعام کے مقرر کردہ دن یعنی آٹھویں مہینے کے پندرھویں دن اسرائیلیوں نے بیت ایل میں عید منائی۔ تمام مہمانوں کے سامنے یرُبعام قربان گاہ پر چڑھ گیا تاکہ قربانیاں پیش کرے۔