۱۔سلاطین 15:15-21 UGV

15 سونا چاندی اور باقی جتنی چیزیں اُس کے باپ اور اُس نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں اُن سب کو وہ رب کے گھر میں لایا۔

16 یہوداہ کے بادشاہ آسا اور اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے درمیان زندگی بھر جنگ جاری رہی۔

17 ایک دن بعشا بادشاہ نے یہوداہ پر حملہ کر کے رامہ شہر کی قلعہ بندی کی۔ مقصد یہ تھا کہ نہ کوئی یہوداہ کے ملک میں داخل ہو سکے، نہ کوئی وہاں سے نکل سکے۔

18 جواب میں آسا نے شام کے بادشاہ بن ہدد کے پاس وفد بھیجا۔ بن ہدد کا باپ طاب رِمّون بن حزیون تھا، اور اُس کا دار الحکومت دمشق تھا۔ آسا نے رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں کا تمام بچا ہوا سونا اور چاندی وفد کے سپرد کر کے دمشق کے بادشاہ کو پیغام بھیجا،

19 ”میرا آپ کے ساتھ عہد ہے جس طرح میرے باپ کا آپ کے باپ کے ساتھ عہد تھا۔ گزارش ہے کہ آپ سونے چاندی کا یہ تحفہ قبول کر کے اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے ساتھ اپنا عہد منسوخ کر دیں تاکہ وہ میرے ملک سے نکل جائے۔“

20 بن ہدد متفق ہوا۔ اُس نے اپنے فوجی افسروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کرنے کے لئے بھیج دیا تو اُنہوں نے عِیون، دان، ابیل بیت معکہ، تمام کِنّرت اور نفتالی پر قبضہ کر لیا۔

21 جب بعشا کو اِس کی خبر ملی تو وہ رامہ کی قلعہ بندی کرنے سے باز آیا اور تِرضہ واپس چلا گیا۔