۱۔سلاطین 19:11-17 UGV

11 جواب میں رب نے فرمایا، ”غار سے نکل کر پہاڑ پر رب کے سامنے کھڑا ہو جا!“ پھر رب وہاں سے گزرا۔ اُس کے آگے آگے بڑی اور زبردست آندھی آئی جس نے پہاڑوں کو چیر کر چٹانوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ لیکن رب آندھی میں نہیں تھا۔

12 اِس کے بعد زلزلہ آیا، لیکن رب زلزلے میں نہیں تھا۔

13 زلزلے کے بعد بھڑکتی ہوئی آگ وہاں سے گزری، لیکن رب آگ میں بھی نہیں تھا۔ پھر نرم ہَوا کی دھیمی دھیمی آواز سنائی دی۔ یہ آواز سن کر الیاس نے اپنے چہرے کو چادر سے ڈھانپ لیا اور نکل کر غار کے منہ پر کھڑا ہو گیا۔ ایک آواز اُس سے مخاطب ہوئی، ”الیاس، تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟“

14 الیاس نے جواب دیا، ”مَیں نے رب، آسمانی لشکروں کے خدا کی خدمت کرنے کی سرتوڑ کوشش کی ہے، کیونکہ اسرائیلیوں نے تیرے عہد کو ترک کر دیا ہے۔ اُنہوں نے تیری قربان گاہوں کو گرا کر تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کر دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“

15 رب نے جواب میں کہا، ”ریگستان میں اُس راستے سے ہو کر واپس جا جس نے تجھے یہاں پہنچایا ہے۔ پھر دمشق چلا جا۔ وہاں حزائیل کو تیل سے مسح کر کے شام کا بادشاہ قرار دے۔

16 اِسی طرح یاہو بن نِمسی کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ قرار دے اور ابیل محولہ کے رہنے والے الیشع بن سافط کو مسح کر کے اپنا جانشین مقرر کر۔

17 جو حزائیل کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے یاہو مار دے گا، اور جو یاہو کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے الیشع مار دے گا۔