۱۔سلاطین 22:2-8 UGV

2 تیسرے سال یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے ملنے گیا۔

3 اُس وقت اسرائیل کے بادشاہ نے اپنے افسروں سے بات کی، ”دیکھیں، رامات جِلعاد ہمارا ہی شہر ہے۔ تو پھر ہم کیوں کچھ نہیں کر رہے؟ ہمیں اُسے شام کے بادشاہ کے قبضے سے چھڑوانا چاہئے۔“

4 اُس نے یہوسفط سے سوال کیا، ”کیا آپ میرے ساتھ رامات جِلعاد جائیں گے تاکہ اُس پر قبضہ کریں؟“ یہوسفط نے جواب دیا، ”جی ضرور۔ ہم تو بھائی ہیں۔ میری قوم کو اپنی قوم اور میرے گھوڑوں کو اپنے گھوڑے سمجھیں!

5 لیکن مہربانی کر کے پہلے رب کی مرضی معلوم کر لیں۔“

6 اسرائیل کے بادشاہ نے تقریباً 400 نبیوں کو بُلا کر اُن سے پوچھا، ”کیا مَیں رامات جِلعاد پر حملہ کروں یا اِس ارادے سے باز رہوں؟“ نبیوں نے جواب دیا، ”جی کریں، کیونکہ رب اُسے بادشاہ کے حوالے کر دے گا۔“

7 لیکن یہوسفط مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں جس سے ہم دریافت کر سکیں؟“

8 اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہاں، ایک تو ہے جس کے ذریعے ہم رب کی مرضی معلوم کر سکتے ہیں۔ لیکن مَیں اُس سے نفرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ میرے بارے میں کبھی بھی اچھی پیش گوئی نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ بُری پیش گوئیاں سناتا ہے۔ اُس کا نام میکایاہ بن اِملہ ہے۔“ یہوسفط نے اعتراض کیا، ”بادشاہ ایسی بات نہ کہے!“