۲۔سموایل 15:1-7 UGV

1 کچھ دیر کے بعد ابی سلوم نے رتھ اور گھوڑے خریدے اور ساتھ ساتھ 50 محافظ بھی رکھے جو اُس کے آگے آگے دوڑیں۔

2 روزانہ وہ صبح سویرے اُٹھ کر شہر کے دروازے پر جاتا۔ جب کبھی کوئی شخص اِس مقصد سے شہر میں داخل ہوتا کہ بادشاہ اُس کے کسی مقدمے کا فیصلہ کرے تو ابی سلوم اُس سے مخاطب ہو کر پوچھتا، ”آپ کس شہر سے ہیں؟“ اگر وہ جواب دیتا، ”مَیں اسرائیل کے فلاں قبیلے سے ہوں،“

3 تو ابی سلوم کہتا، ”بےشک آپ اِس مقدمے کو جیت سکتے ہیں، لیکن افسوس! بادشاہ کا کوئی بھی بندہ اِس پر صحیح دھیان نہیں دے گا۔“

4 پھر وہ بات جاری رکھتا، ”کاش مَیں ہی ملک پر اعلیٰ قاضی مقرر کیا گیا ہوتا! پھر سب لوگ اپنے مقدمے مجھے پیش کر سکتے اور مَیں اُن کا صحیح انصاف کر دیتا۔“

5 اور اگر کوئی قریب آ کر ابی سلوم کے سامنے جھکنے لگتا تو وہ اُسے روک کر اُس کو گلے لگاتا اور بوسہ دیتا۔

6 یہ اُس کا اُن تمام اسرائیلیوں کے ساتھ سلوک تھا جو اپنے مقدمے بادشاہ کو پیش کرنے کے لئے آتے تھے۔ یوں اُس نے اسرائیلیوں کے دلوں کو اپنی طرف مائل کر لیا۔

7 یہ سلسلہ چار سال جاری رہا۔ ایک دن ابی سلوم نے داؤد سے بات کی، ”مجھے حبرون جانے کی اجازت دیجئے، کیونکہ مَیں نے رب سے ایسی مَنت مانی ہے جس کے لئے ضروری ہے کہ حبرون جاؤں۔