1 پھر ایسا وقت آیا کہ داؤد نے فلستیوں کو شکست دے کر اُنہیں اپنے تابع کر لیا اور حکومت کی باگ ڈور اُن کے ہاتھوں سے چھین لی۔
2 اُس نے موآبیوں پر بھی فتح پائی۔ موآبی قیدیوں کی قطار بنا کر اُس نے اُنہیں زمین پر لٹا دیا۔ پھر رسّی کا ٹکڑا لے کر اُس نے قطار کا ناپ لیا۔ جتنے لوگ رسّی کی لمبائی میں آ گئے وہ ایک گروہ بن گئے۔ یوں داؤد نے لوگوں کو گروہوں میں تقسیم کیا۔ پھر اُس نے گروہوں کے تین حصے بنا کر دو حصوں کے سر قلم کئے اور ایک حصے کو زندہ چھوڑ دیا۔ لیکن جتنے قیدی چھوٹ گئے وہ داؤد کے تابع رہ کر اُسے خراج دیتے رہے۔
3 داؤد نے شمالی شام کے شہر ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر بن رحوب کو بھی ہرا دیا جب ہدد عزر دریائے فرات پر دوبارہ قابو پانے کے لئے نکل آیا تھا۔
4 داؤد نے 1,700 گھڑسواروں اور 20,000 پیادہ سپاہیوں کو گرفتار کر لیا۔ رتھوں کے 100 گھوڑوں کو اُس نے اپنے لئے محفوظ رکھا، جبکہ باقیوں کی اُس نے کونچیں کاٹ دیں تاکہ وہ آئندہ جنگ کے لئے استعمال نہ ہو سکیں۔
5 جب دمشق کے اَرامی باشندے ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی مدد کرنے آئے تو داؤد نے اُن کے 22,000 افراد ہلاک کر دیئے۔
6 پھر اُس نے دمشق کے علاقے میں اپنی فوجی چوکیاں قائم کیں۔ اَرامی اُس کے تابع ہو گئے اور اُسے خراج دیتے رہے۔ جہاں بھی داؤد گیا وہاں رب نے اُسے کامیابی بخشی۔
7 سونے کی جو ڈھالیں ہدد عزر کے افسروں کے پاس تھیں اُنہیں داؤد یروشلم لے گیا۔
8 ہدد عزر کے دو شہروں بطاہ اور بیروتی سے اُس نے کثرت کا پیتل چھین لیا۔
9 جب حمات کے بادشاہ تُوعی کو اطلاع ملی کہ داؤد نے ہدد عزر کی پوری فوج پر فتح پائی ہے
10 تو اُس نے اپنے بیٹے یورام کو داؤد کے پاس بھیجا تاکہ اُسے سلام کہے۔ یورام نے داؤد کو ہدد عزر پر فتح کے لئے مبارک باد دی، کیونکہ ہدد عزر تُوعی کا دشمن تھا، اور اُن کے درمیان جنگ رہی تھی۔ یورام نے داؤد کو سونے، چاندی اور پیتل کے تحفے بھی پیش کئے۔
11 داؤد نے یہ چیزیں رب کے لئے مخصوص کر دیں۔ جہاں بھی وہ دوسری قوموں پر غالب آیا وہاں کی سونا چاندی اُس نے رب کے لئے مخصوص کر دی۔
12 یوں ادوم، موآب، عمون، فلستیہ، عمالیق اور ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر بن رحوب کی سونا چاندی رب کو پیش کی گئی۔
13 جب داؤد نے نمک کی وادی میں ادومیوں پر فتح پائی تو اُس کی شہرت مزید پھیل گئی۔ اُس جنگ میں دشمن کے 18,000 افراد ہلاک ہوئے۔
14 داؤد نے ادوم کے پورے ملک میں اپنی فوجی چوکیاں قائم کیں، اور تمام ادومی داؤد کے تابع ہو گئے۔ داؤد جہاں بھی جاتا رب اُس کی مدد کر کے اُسے فتح بخشتا۔
15 جتنی دیر داؤد پورے اسرائیل پر حکومت کرتا رہا اُتنی دیر تک اُس نے دھیان دیا کہ قوم کے ہر ایک شخص کو انصاف مل جائے۔
16 یوآب بن ضرویاہ فوج پر مقرر تھا۔ یہوسفط بن اخی لُود بادشاہ کا مشیرِ خاص تھا۔
17 صدوق بن اخی طوب اور اخی مَلِک بن ابیاتر امام تھے۔ سرایاہ میرمنشی تھا۔
18 بِنایاہ بن یہویدع داؤد کے خاص دستے بنام کریتی و فلیتی کا کپتان تھا۔ داؤد کے بیٹے امام تھے۔