1 اخی تُفل نے ابی سلوم کو ایک اَور مشورہ بھی دیا۔ ”مجھے اجازت دیں تو مَیں 12,000 فوجیوں کے ساتھ اِسی رات داؤد کا تعاقب کروں۔
2 مَیں اُس پر حملہ کروں گا جب وہ تھکاماندہ اور بےدل ہے۔ تب وہ گھبرا جائے گا، اور اُس کے تمام فوجی بھاگ جائیں گے۔ نتیجتاً مَیں صرف بادشاہ ہی کو مار دوں گا
3 اور باقی تمام لوگوں کو آپ کے پاس واپس لاؤں گا۔ جو آدمی آپ پکڑنا چاہتے ہیں اُس کی موت پر سب واپس آ جائیں گے۔ اور قوم میں امن و امان قائم ہو جائے گا۔“
4 یہ مشورہ ابی سلوم اور اسرائیل کے تمام بزرگوں کو پسند آیا۔
5 تاہم ابی سلوم نے کہا، ”پہلے ہم حوسی ارکی سے بھی مشورہ لیں۔ کوئی اُسے بُلا لائے۔“
6 حوسی آیا تو ابی سلوم نے اُس کے سامنے اخی تُفل کا منصوبہ بیان کر کے پوچھا، ”آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا ہمیں ایسا کرنا چاہئے، یا آپ کی کوئی اَور رائے ہے؟“
7 حوسی نے جواب دیا، ”جو مشورہ اخی تُفل نے دیا ہے وہ اِس دفعہ ٹھیک نہیں۔