۲۔سموایل 21:10-18 UGV

10 تب رِصفہ بنت ایّاہ ساتوں لاشوں کے پاس گئی اور پتھر پر اپنے لئے ٹاٹ کا کپڑا بچھا کر لاشوں کی حفاظت کرنے لگی۔ دن کے وقت وہ پرندوں کو بھگاتی اور رات کے وقت جنگلی جانوروں کو لاشوں سے دُور رکھتی رہی۔ وہ بہار کے موسم میں فصل کی کٹائی کے پہلے دنوں سے لے کر اُس وقت تک وہاں ٹھہری رہی جب تک بارش نہ ہوئی۔

11 جب داؤد کو معلوم ہوا کہ ساؤل کی داشتہ رِصفہ نے کیا کِیا ہے

12-14 تو وہ یبیس جِلعاد کے باشندوں کے پاس گیا اور اُن سے ساؤل اور اُس کے بیٹے یونتن کی ہڈیوں کو لے کر ساؤل کے باپ قیس کی قبر میں دفنایا۔ (جب فلستیوں نے جِلبوعہ کے پہاڑی علاقے میں اسرائیلیوں کو شکست دی تھی تو اُنہوں نے ساؤل اور یونتن کی لاشوں کو بیت شان کے چوک میں لٹکا دیا تھا۔ تب یبیس جِلعاد کے آدمی چوری چوری وہاں آ کر لاشوں کو اپنے پاس لے گئے تھے۔) داؤد نے جِبعہ میں اب تک لٹکی سات لاشوں کو بھی اُتار کر ضلع میں قیس کی قبر میں دفنایا۔ ضلع بن یمین کے قبیلے کی آبادی ہے۔جب سب کچھ داؤد کے حکم کے مطابق کیا گیا تھا تو رب نے ملک کے لئے دعائیں سن لیں۔

15 ایک اَور بار فلستیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔ داؤد اپنی فوج سمیت فلستیوں سے لڑنے کے لئے نکلا۔ جب وہ لڑتا لڑتا نڈھال ہو گیا تھا

16 تو ایک فلستی نے اُس پر حملہ کیا جس کا نام اِشبی بنوب تھا۔ یہ آدمی دیو قامت مرد رفا کی نسل سے تھا۔ اُس کے پاس نئی تلوار اور اِتنا لمبا نیزہ تھا کہ صرف اُس کی پیتل کی نوک کا وزن تقریباً ساڑھے 3 کلو گرام تھا۔

17 لیکن ابی شے بن ضرویاہ دوڑ کر داؤد کی مدد کرنے آیا اور فلستی کو مار ڈالا۔ اِس کے بعد داؤد کے فوجیوں نے قَسم کھائی، ”آئندہ آپ لڑنے کے لئے ہمارے ساتھ نہیں نکلیں گے۔ ایسا نہ ہو کہ اسرائیل کا چراغ بجھ جائے۔“

18 اِس کے بعد اسرائیلیوں کو جوب کے قریب بھی فلستیوں سے لڑنا پڑا۔ وہاں سِبکی حوساتی نے دیو قامت مرد رفا کی اولاد میں سے ایک آدمی کو مار ڈالا جس کا نام سف تھا۔