۲۔سموایل 3:28-35 UGV

28 جب داؤد کو اِس کی اطلاع ملی تو اُس نے اعلان کیا، ”مَیں رب کے سامنے قَسم کھاتا ہوں کہ بےقصور ہوں۔ میرا ابنیر کی موت میں ہاتھ نہیں تھا۔ اِس ناتے سے مجھ پر اور میری بادشاہی پر کبھی بھی الزام نہ لگایا جائے،

29 کیونکہ یوآب اور اُس کے باپ کا گھرانا قصوروار ہیں۔ رب اُسے اور اُس کے باپ کے گھرانے کو مناسب سزا دے۔ اب سے ابد تک اُس کی ہر نسل میں کوئی نہ کوئی ہو جسے ایسے زخم لگ جائیں جو بھر نہ پائیں، کسی کو کوڑھ لگ جائے، کسی کو بےساکھیوں کی مدد سے چلنا پڑے، کوئی غیرطبعی موت مر جائے، یا کسی کو خوراک کی مسلسل کمی رہے۔“

30 یوں یوآب اور اُس کے بھائی ابی شے نے اپنے بھائی عساہیل کا بدلہ لیا۔ اُنہوں نے ابنیر کو اِس لئے قتل کیا کہ اُس نے عساہیل کو جِبعون کے قریب لڑتے وقت موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔

31-32 داؤد نے یوآب اور اُس کے ساتھیوں کو حکم دیا، ”اپنے کپڑے پھاڑ دو اور ٹاٹ اوڑھ کر ابنیر کا ماتم کرو!“ جنازے کا بندوبست حبرون میں کیا گیا۔ داؤد خود جنازے کے عین پیچھے چلا۔ قبر پر بادشاہ اونچی آواز سے رو پڑا، اور باقی سب لوگ بھی رونے لگے۔

33 پھر داؤد نے ابنیر کے بارے میں ماتمی گیت گایا،

34 ”ہائے، ابنیر کیوں بےدین کی طرح مارا گیا؟ تیرے ہاتھ بندھے ہوئے نہ تھے، تیرے پاؤں زنجیروں میں جکڑے ہوئے نہ تھے۔ جس طرح کوئی شریروں کے ہاتھ میں آ کر مر جاتا ہے اُسی طرح تُو ہلاک ہوا۔“تب تمام لوگ مزید روئے۔

35 داؤد نے جنازے کے دن روزہ رکھا۔ سب نے منت کی کہ وہ کچھ کھائے، لیکن اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں سورج کے غروب ہونے سے پہلے روٹی کا ایک ٹکڑا بھی کھا لوں۔“