8 ستفنس اللہ کے فضل اور قوت سے معمور تھا اور لوگوں کے درمیان بڑے بڑے معجزے اور الٰہی نشان دکھاتا تھا۔
9 ایک دن کچھ یہودی ستفنس سے بحث کرنے لگے۔ (وہ کرین، اسکندریہ، کلِکیہ اور صوبہ آسیہ کے رہنے والے تھے اور اُن کے عبادت خانے کا نام لبرطینیوں یعنی آزاد کئے گئے غلاموں کا عبادت خانہ تھا۔)
10 لیکن وہ نہ اُس کی حکمت کا سامنا کر سکے، نہ اُس روح کا جو کلام کرتے وقت اُس کی مدد کرتا تھا۔
11 اِس لئے اُنہوں نے بعض آدمیوں کو یہ کہنے کو اُکسایا کہ ”اِس نے موسیٰ اور اللہ کے بارے میں کفر بکا ہے۔ ہم خود اِس کے گواہ ہیں۔“
12 یوں عام لوگوں، بزرگوں اور شریعت کے علما میں ہل چل مچ گئی۔ وہ ستفنس پر چڑھ آئے اور اُسے گھسیٹ کر یہودی عدالتِ عالیہ کے پاس لائے۔
13 وہاں اُنہوں نے جھوٹے گواہ کھڑے کئے جنہوں نے کہا، ”یہ آدمی بیت المُقدّس اور شریعت کے خلاف باتیں کرنے سے باز نہیں آتا۔
14 ہم نے اِس کے منہ سے سنا ہے کہ عیسیٰ ناصری یہ مقام تباہ کرے گا اور وہ رسم و رواج بدل دے گا جو موسیٰ نے ہمارے سپرد کئے ہیں۔“