1 انطاکیہ کی جماعت میں کئی نبی اور اُستاد تھے: برنباس، شمعون جو کالا کہلاتا تھا، لوکیُس کرینی، مناہیم جس نے بادشاہ ہیرودیس انتپاس کے ساتھ پرورش پائی تھی اور ساؤل۔
2 ایک دن جب وہ روزہ رکھ کر خداوند کی پرستش کر رہے تھے تو روح القدس اُن سے ہم کلام ہوا، ”برنباس اور ساؤل کو اُس خاص کام کے لئے الگ کرو جس کے لئے مَیں نے اُنہیں بُلایا ہے۔“
3 اِس پر اُنہوں نے مزید روزے رکھے اور دعا کی، پھر اُن پر اپنے ہاتھ رکھ کر اُنہیں رُخصت کر دیا۔
4 یوں برنباس اور ساؤل کو روح القدس کی طرف سے بھیجا گیا۔ پہلے وہ ساحلی شہر سلوکیہ گئے اور وہاں جہاز میں بیٹھ کر جزیرۂ قبرص کے لئے روانہ ہوئے۔
5 جب وہ سلمیس شہر پہنچے تو اُنہوں نے یہودیوں کے عبادت خانوں میں جا کر اللہ کا کلام سنایا۔ یوحنا مرقس مددگار کے طور پر اُن کے ساتھ تھا۔
6 پورے جزیرے میں سے سفر کرتے کرتے وہ پافس شہر تک پہنچ گئے۔ وہاں اُن کی ملاقات ایک یہودی جادوگر سے ہوئی جس کا نام برعیسیٰ تھا۔ وہ جھوٹا نبی تھا
7 اور جزیرے کے گورنر سرگیُس پولس کی خدمت کے لئے حاضر رہتا تھا۔ سرگیُس ایک سمجھ دار آدمی تھا۔ اُس نے برنباس اور ساؤل کو اپنے پاس بُلا لیا کیونکہ وہ اللہ کا کلام سننے کا خواہش مند تھا۔
8 لیکن جادوگر الیماس (برعیسیٰ کا دوسرا نام) نے اُن کی مخالفت کر کے گورنر کو ایمان سے باز رکھنے کی کوشش کی۔
9 پھر ساؤل جو پولس بھی کہلاتا ہے روح القدس سے معمور ہوا اور غور سے اُس کی طرف دیکھنے لگا۔
10 اُس نے کہا، ”ابلیس کے فرزند! تُو ہر قسم کے دھوکے اور بدی سے بھرا ہوا ہے اور ہر انصاف کا دشمن ہے۔ کیا تُو خداوند کی سیدھی راہوں کو بگاڑنے کی کوشش سے باز نہ آئے گا؟
11 اب خداوند تجھے سزا دے گا۔ تُو اندھا ہو کر کچھ دیر کے لئے سورج کی روشنی نہیں دیکھے گا۔“اُسی لمحے دُھند اور تاریکی جادوگر پر چھا گئی اور وہ ٹٹول ٹٹول کر کسی کو تلاش کرنے لگا جو اُس کی راہنمائی کرے۔
12 یہ ماجرا دیکھ کر گورنر ایمان لایا، کیونکہ خداوند کی تعلیم نے اُسے حیرت زدہ کر دیا تھا۔
13 پھر پولس اور اُس کے ساتھی جہاز پر سوار ہوئے اور پافس سے روانہ ہو کر پرگہ شہر پہنچ گئے جو پمفیلیہ میں ہے۔ وہاں یوحنا مرقس اُنہیں چھوڑ کر یروشلم واپس چلا گیا۔
14 لیکن پولس اور برنباس آگے نکل کر پسدیہ میں واقع شہر انطاکیہ پہنچے جہاں وہ سبت کے دن یہودی عبادت خانے میں جا کر بیٹھ گئے۔
15 توریت اور نبیوں کے صحیفوں کی تلاوت کے بعد عبادت خانے کے راہنماؤں نے اُنہیں کہلا بھیجا، ”بھائیو، اگر آپ کے پاس لوگوں کے لئے کوئی نصیحت کی بات ہے تو اُسے پیش کریں۔“
16 پولس کھڑا ہوا اور ہاتھ کا اشارہ کر کے بولنے لگا،”اسرائیل کے مردو اور خدا ترس غیریہودیو، میری بات سنیں!
17 اِس قوم اسرائیل کے خدا نے ہمارے باپ دادا کو چن کر اُنہیں مصر میں ہی طاقت ور بنا دیا جہاں وہ اجنبی تھے۔ پھر وہ اُنہیں بڑی قدرت کے ساتھ وہاں سے نکال لایا۔
18 جب وہ ریگستان میں پھر رہے تھے تو وہ چالیس سال تک اُنہیں برداشت کرتا رہا۔
19 اِس کے بعد اُس نے ملکِ کنعان میں سات قوموں کو تباہ کر کے اُن کی زمین اسرائیل کو ورثے میں دی۔
20 اِتنے میں تقریباً 450 سال گزر گئے۔یشوع کی موت پر اللہ نے اُنہیں سموایل نبی کے دور تک قاضی دیئے تاکہ اُن کی راہنمائی کریں۔
21 پھر اِن سے تنگ آ کر اُنہوں نے بادشاہ مانگا، اِس لئے اُس نے اُنہیں ساؤل بن قیس دے دیا جو بن یمین کے قبیلے کا تھا۔ ساؤل چالیس سال تک اُن کا بادشاہ رہا،
22 پھر اللہ نے اُسے ہٹا کر داؤد کو تخت پر بٹھا دیا۔ داؤد وہی آدمی ہے جس کے بارے میں اللہ نے گواہی دی، ’مَیں نے داؤد بن یسّی میں ایک ایسا آدمی پایا ہے جو میری سوچ رکھتا ہے۔ جو کچھ بھی مَیں چاہتا ہوں اُسے وہ کرے گا۔‘
23 اِسی بادشاہ کی اولاد میں سے عیسیٰ نکلا جس کا وعدہ اللہ کر چکا تھا اور جسے اُس نے اسرائیل کو نجات دینے کے لئے بھیج دیا۔
24 اُس کے آنے سے پیشتر یحییٰ بپتسمہ دینے والے نے اعلان کیا کہ اسرائیل کی پوری قوم کو توبہ کر کے بپتسمہ لینے کی ضرورت ہے۔
25 اپنی خدمت کے اختتام پر اُس نے کہا، ’تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟ مَیں وہ نہیں ہوں جو تم سمجھتے ہو۔ لیکن میرے بعد وہ آ رہا ہے جس کے جوتوں کے تسمے مَیں کھولنے کے لائق بھی نہیں ہوں۔‘
26 بھائیو، ابراہیم کے فرزندو اور خدا کا خوف ماننے والے غیریہودیو! نجات کا پیغام ہمیں ہی بھیج دیا گیا ہے۔
27 یروشلم کے رہنے والوں اور اُن کے راہنماؤں نے عیسیٰ کو نہ پہچانا بلکہ اُسے مجرم ٹھہرایا۔ یوں اُن کی معرفت نبیوں کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوئیں جن کی تلاوت ہر سبت کو کی جاتی ہے۔
28 اور اگرچہ اُنہیں سزائے موت دینے کی وجہ نہ ملی توبھی اُنہوں نے پیلاطس سے گزارش کی کہ وہ اُسے سزائے موت دے۔
29 جب اُن کی معرفت عیسیٰ کے بارے میں تمام پیش گوئیاں پوری ہوئیں تو اُنہوں نے اُسے صلیب سے اُتار کر قبر میں رکھ دیا۔
30 لیکن اللہ نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا
31 اور وہ بہت دنوں تک اپنے اُن پیروکاروں پر ظاہر ہوتا رہا جو اُس کے ساتھ گلیل سے یروشلم آئے تھے۔ یہ اب ہماری قوم کے سامنے اُس کے گواہ ہیں۔
32 اور اب ہم آپ کو یہ خوش خبری سنانے آئے ہیں کہ جو وعدہ اللہ نے ہمارے باپ دادا کے ساتھ کیا،
33 اُسے اُس نے عیسیٰ کو زندہ کر کے ہمارے لئے جو اُن کی اولاد ہیں پورا کر دیا ہے۔ یوں دوسرے زبور میں لکھا ہے، ’تُو میرا فرزند ہے، آج مَیں تیرا باپ بن گیا ہوں۔‘
34 اِس حقیقت کا ذکر بھی کلامِ مُقدّس میں کیا گیا ہے کہ اللہ اُسے مُردوں میں سے زندہ کر کے کبھی گلنے سڑنے نہیں دے گا: ’مَیں تمہیں اُن مُقدّس اور اَن مٹ مہربانیوں سے نوازوں گا جن کا وعدہ داؤد سے کیا تھا۔‘
35 یہ بات ایک اَور حوالے میں پیش کی گئی ہے، ’تُو اپنے مُقدّس کو گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچنے نہیں دے گا۔‘
36 اِس حوالے کا تعلق داؤد کے ساتھ نہیں ہے، کیونکہ داؤد اپنے زمانے میں اللہ کی مرضی کی خدمت کرنے کے بعد فوت ہو کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُس کی لاش گل کر ختم ہو گئی۔
37 بلکہ یہ حوالہ کسی اَور کا ذکر کرتا ہے، اُس کا جسے اللہ نے زندہ کر دیا اور جس کا جسم گلنے سڑنے سے دوچار نہ ہوا۔
38 بھائیو، اب میری یہ بات جان لیں، ہم اِس کی منادی کرنے آئے ہیں کہ آپ کو اِس شخص عیسیٰ کے وسیلے سے اپنے گناہوں کی معافی ملتی ہے۔ موسیٰ کی شریعت آپ کو کسی طرح بھی راست باز قرار نہیں دے سکتی تھی،
39 لیکن اب جو بھی عیسیٰ پر ایمان لائے اُسے ہر لحاظ سے راست باز قرار دیا جاتا ہے۔
40 اِس لئے خبردار! ایسا نہ ہو کہ وہ بات آپ پر پوری اُترے جو نبیوں کے صحیفوں میں لکھی ہے،
41 ’غور کرو، مذاق اُڑانے والو!حیرت زدہ ہو کر ہلاک ہو جاؤ۔کیونکہ مَیں تمہارے جیتے جی ایک ایسا کام کروں گاجس کی جب خبر سنو گےتو تمہیں یقین نہیں آئے گا‘۔“
42 جب پولس اور برنباس عبادت خانے سے نکلنے لگے تو لوگوں نے اُن سے گزارش کی، ”اگلے سبت ہمیں اِن باتوں کے بارے میں مزید کچھ بتائیں۔“
43 عبادت کے بعد بہت سے یہودی اور یہودی ایمان کے نومرید پولس اور برنباس کے پیچھے ہو لئے، اور دونوں نے اُن سے بات کر کے اُن کی حوصلہ افزائی کی کہ اللہ کے فضل پر قائم رہیں۔
44 اگلے سبت کے دن تقریباً تمام شہر خداوند کا کلام سننے کو جمع ہوا۔
45 لیکن جب یہودیوں نے ہجوم کو دیکھا تو وہ حسد سے جل گئے اور پولس کی باتوں کی تردید کر کے کفر بکنے لگے۔
46 اِس پر پولس اور برنباس نے اُن سے صاف صاف کہہ دیا، ”لازم تھا کہ اللہ کا کلام پہلے آپ کو سنایا جائے۔ لیکن چونکہ آپ اُسے مسترد کر کے اپنے آپ کو ابدی زندگی کے لائق نہیں سمجھتے اِس لئے ہم اب غیریہودیوں کی طرف رُخ کرتے ہیں۔
47 کیونکہ خداوند نے ہمیں یہی حکم دیا جب اُس نے فرمایا، ’مَیں نے تجھے دیگر اقوام کی روشنی بنا دی ہے تاکہ تُو میری نجات کو دنیا کی انتہا تک پہنچائے‘۔“
48 یہ سن کر غیریہودی خوش ہوئے اور خداوند کے کلام کی تمجید کرنے لگے۔ اور جتنے ابدی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے تھے وہ ایمان لائے۔
49 یوں خداوند کا کلام پورے علاقے میں پھیل گیا۔
50 پھر یہودیوں نے شہر کے لیڈروں اور یہودی ایمان رکھنے والی کچھ بارسوخ غیریہودی خواتین کو اُکسا کر لوگوں کو پولس اور برنباس کو ستانے پر اُبھارا۔ آخرکار اُنہیں شہر کی سرحدوں سے نکال دیا گیا۔
51 اِس پر وہ اُن کے خلاف گواہی کے طور پر اپنے جوتوں سے گرد جھاڑ کر آگے بڑھے اور اکنیُم شہر پہنچ گئے۔
52 اور انطاکیہ کے شاگرد خوشی اور روح القدس سے بھرے رہے۔