1 پھر روم کے شہنشاہ تبریُس کی حکومت کا پندرھواں سال آ گیا۔ اُس وقت پنطیُس پیلاطس صوبہ یہودیہ کا گورنر تھا، ہیرودیس انتپاس گلیل کا حاکم تھا، اُس کا بھائی فلپّس اتوریہ اور ترخونیتس کے علاقے کا، جبکہ لسانیاس ابلینے کا۔
2 حنّا اور کائفا دونوں امامِ اعظم تھے۔ اُن دنوں میں اللہ یحییٰ بن زکریاہ سے ہم کلام ہوا جب وہ ریگستان میں تھا۔
3 پھر وہ دریائے یردن کے پورے علاقے میں سے گزرا۔ ہر جگہ اُس نے اعلان کیا کہ توبہ کر کے بپتسمہ لو تاکہ تمہیں اپنے گناہوں کی معافی مل جائے۔
4 یوں یسعیاہ نبی کے الفاظ پورے ہوئے جو اُس کی کتاب میں درج ہیں:’ریگستان میں ایک آواز پکار رہی ہے،رب کی راہ تیار کرو!اُس کے راستے سیدھے بناؤ۔
5 لازم ہے کہ ہر وادی بھر دی جائے،ضروری ہے کہ ہر پہاڑ اور بلند جگہ میدان بن جائے۔جو ٹیڑھا ہے اُسے سیدھا کیا جائے،جو ناہموار ہے اُسے ہموار کیا جائے۔
6 اور تمام انسان اللہ کی نجات دیکھیں گے۔‘
7 جب بہت سے لوگ یحییٰ کے پاس آئے تاکہ اُس سے بپتسمہ لیں تو اُس نے اُن سے کہا، ”اے زہریلے سانپ کے بچو! کس نے تم کو آنے والے غضب سے بچنے کی ہدایت کی؟