۱۔کرنتھیوں 14:20-26 UGV

20 بھائیو، بچوں جیسی سوچ سے باز آئیں۔ بُرائی کے لحاظ سے تو ضرور بچے بنے رہیں، لیکن سمجھ میں بالغ بن جائیں۔

21 شریعت میں لکھا ہے، ”رب فرماتا ہے کہ مَیں غیرزبانوں اور اجنبیوں کے ہونٹوں کی معرفت اِس قوم سے بات کروں گا۔ لیکن وہ پھر بھی میری نہیں سنیں گے۔“

22 اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیرزبانیں ایمان داروں کے لئے امتیازی نشان نہیں ہوتیں بلکہ غیرایمان داروں کے لئے۔ اِس کے برعکس نبوّت غیرایمان داروں کے لئے امتیازی نشان نہیں ہوتی بلکہ ایمان داروں کے لئے۔

23 اب فرض کریں کہ ایمان دار ایک جگہ جمع ہیں اور تمام حاضرین غیرزبانیں بول رہے ہیں۔ اِسی اثنا میں غیرزبان کو نہ سمجھنے والے یا غیرایمان دار آ شامل ہوتے ہیں۔ آپ کو اِس حالت میں دیکھ کر کیا وہ آپ کو دیوانہ قرار نہیں دیں گے؟

24 اِس کے مقابلے میں اگر تمام لوگ نبوّت کر رہے ہوں اور کوئی غیرایمان دار اندر آئے تو کیا ہو گا؟ وہ سب اُسے قائل کر لیں گے کہ گناہ گار ہے اور سب اُسے پرکھ لیں گے۔

25 یوں اُس کے دل کی پوشیدہ باتیں ظاہر ہو جائیں گی، وہ گر کر اللہ کو سجدہ کرے گا اور تسلیم کرے گا کہ فی الحقیقت اللہ آپ کے درمیان موجود ہے۔

26 بھائیو، پھر کیا ہونا چاہئے؟ جب آپ جمع ہوتے ہیں تو ہر ایک کے پاس کوئی گیت یا تعلیم یا مکاشفہ یا غیرزبان یا اِس کا ترجمہ ہو۔ اِن سب کا مقصد خدا کی جماعت کی تعمیر و ترقی ہو۔