9 اے کاہل، تُو مزید کب تک سویا رہے گا، کب جاگ اُٹھے گا؟
10 تُو کہتا ہے، ”مجھے تھوڑی دیر سونے دے، تھوڑی دیر اونگھنے دے، تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے دے تاکہ آرام کر سکوں۔“
11 لیکن خبردار، جلد ہی غربت راہزن کی طرح تجھ پر آئے گی، مفلسی ہتھیار سے لیس ڈاکو کی طرح تجھ پر ٹوٹ پڑے گی۔
12 بدمعاش اور کمینہ کس طرح پہچانا جاتا ہے؟ وہ منہ میں جھوٹ لئے پھرتا ہے،
13 اپنی آنکھوں، پاؤں اور اُنگلیوں سے اشارہ کر کے تجھے فریب کے جال میں پھنسانے کی کوشش کرتا ہے۔
14 اُس کے دل میں کجی ہے، اور وہ ہر وقت بُرے منصوبے باندھنے میں لگا رہتا ہے۔ جہاں بھی جائے وہاں جھگڑے چھڑ جاتے ہیں۔
15 لیکن ایسے شخص پر اچانک ہی آفت آئے گی۔ ایک ہی لمحے میں وہ پاش پاش ہو جائے گا۔ تب اُس کا علاج ناممکن ہو گا۔