اَمثال 6 UGV

ضمانت دینے، کاہلی اور جھوٹ سے خبردار

1 میرے بیٹے، کیا تُو اپنے پڑوسی کا ضامن بنا ہے؟ کیا تُو نے ہاتھ ملا کر وعدہ کیا ہے کہ مَیں کسی دوسرے کا ذمہ دار ٹھہروں گا؟

2 کیا تُو اپنے وعدے سے بندھا ہوا، اپنے منہ کے الفاظ سے پھنسا ہوا ہے؟

3 ایسا کرنے سے تُو اپنے پڑوسی کے ہاتھ میں آ گیا ہے، اِس لئے اپنی جان کو چھڑانے کے لئے اُس کے سامنے اوندھے منہ ہو کر اُسے اپنی منت سماجت سے تنگ کر۔

4 اپنی آنکھوں کو سونے نہ دے، اپنے پپوٹوں کو اونگھنے نہ دے جب تک تُو اِس ذمہ داری سے فارغ نہ ہو جائے۔

5 جس طرح غزال شکاری کے ہاتھ سے اور پرندہ چڑی مار کے ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے اُسی طرح سرتوڑ کوشش کر تاکہ تیری جان چھوٹ جائے۔

6 اے کاہل، چیونٹی کے پاس جا کر اُس کی راہوں پر غور کر! اُس کے نمونے سے حکمت سیکھ لے۔

7 اُس پر نہ سردار، نہ افسر یا حکمران مقرر ہے،

8 توبھی وہ گرمیوں میں سردیوں کے لئے کھانے کا ذخیرہ کر رکھتی، فصل کے دنوں میں خوب خوراک اکٹھی کرتی ہے۔

9 اے کاہل، تُو مزید کب تک سویا رہے گا، کب جاگ اُٹھے گا؟

10 تُو کہتا ہے، ”مجھے تھوڑی دیر سونے دے، تھوڑی دیر اونگھنے دے، تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے دے تاکہ آرام کر سکوں۔“

11 لیکن خبردار، جلد ہی غربت راہزن کی طرح تجھ پر آئے گی، مفلسی ہتھیار سے لیس ڈاکو کی طرح تجھ پر ٹوٹ پڑے گی۔

12 بدمعاش اور کمینہ کس طرح پہچانا جاتا ہے؟ وہ منہ میں جھوٹ لئے پھرتا ہے،

13 اپنی آنکھوں، پاؤں اور اُنگلیوں سے اشارہ کر کے تجھے فریب کے جال میں پھنسانے کی کوشش کرتا ہے۔

14 اُس کے دل میں کجی ہے، اور وہ ہر وقت بُرے منصوبے باندھنے میں لگا رہتا ہے۔ جہاں بھی جائے وہاں جھگڑے چھڑ جاتے ہیں۔

15 لیکن ایسے شخص پر اچانک ہی آفت آئے گی۔ ایک ہی لمحے میں وہ پاش پاش ہو جائے گا۔ تب اُس کا علاج ناممکن ہو گا۔

16 رب چھ چیزوں سے نفرت بلکہ سات چیزوں سے گھن کھاتا ہے،

17 وہ آنکھیں جو غرور سے دیکھتی ہیں، وہ زبان جو جھوٹ بولتی ہے، وہ ہاتھ جو بےگناہوں کو قتل کرتے ہیں،

18 وہ دل جو بُرے منصوبے باندھتا ہے، وہ پاؤں جو دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لئے بھاگتے ہیں،

19 وہ گواہ جو عدالت میں جھوٹ بولتا اور وہ جو بھائیوں میں جھگڑا پیدا کرتا ہے۔

زنا کرنے سے خبردار

20 میرے بیٹے، اپنے باپ کے حکم سے لپٹا رہ، اور اپنی ماں کی ہدایت نظرانداز نہ کر۔

21 اُنہیں یوں اپنے دل کے ساتھ باندھے رکھ کہ کبھی دُور نہ ہو جائیں۔ اُنہیں ہار کی طرح اپنے گلے میں ڈال لے۔

22 چلتے وقت وہ تیری راہنمائی کریں، آرام کرتے وقت تیری پہرا داری کریں، جاگتے وقت تجھ سے ہم کلام ہوں۔

23 کیونکہ باپ کا حکم چراغ اور ماں کی ہدایت روشنی ہے، تربیت کی ڈانٹ ڈپٹ زندگی بخش راہ ہے۔

24 یوں تُو بدکار عورت اور دوسرے کی زناکار بیوی کی چِکنی چپڑی باتوں سے محفوظ رہے گا۔

25 دل میں اُس کے حُسن کا لالچ نہ کر، ایسا نہ ہو کہ وہ پلک مار مار کر تجھے پکڑ لے۔

26 کیونکہ گو کسبی آدمی کو اُس کے پیسے سے محروم کرتی ہے، لیکن دوسرے کی زناکار بیوی اُس کی قیمتی جان کا شکار کرتی ہے۔

27 کیا انسان اپنی جھولی میں بھڑکتی آگ یوں اُٹھا کر پھر سکتا ہے کہ اُس کے کپڑے نہ جلیں؟

28 یا کیا کوئی دہکتے کوئلوں پر یوں پھر سکتا ہے کہ اُس کے پاؤں جُھلس نہ جائیں؟

29 اِسی طرح جو کسی دوسرے کی بیوی سے ہم بستر ہو جائے اُس کا انجام بُرا ہے، جو بھی دوسرے کی بیوی کو چھیڑے اُسے سزا ملے گی۔

30 جو بھوک کے مارے اپنا پیٹ بھرنے کے لئے چوری کرے اُسے لوگ حد سے زیادہ حقیر نہیں جانتے،

31 حالانکہ اُسے چوری کئے ہوئے مال کو سات گُنا واپس کرنا ہے اور اُس کے گھر کی دولت جاتی رہے گی۔

32 لیکن جو کسی دوسرے کی بیوی کے ساتھ زنا کرے وہ بےعقل ہے۔ جو اپنی جان کو تباہ کرنا چاہے وہی ایسا کرتا ہے۔

33 اُس کی پٹائی اور بےعزتی کی جائے گی، اور اُس کی شرمندگی کبھی نہیں مٹے گی۔

34 کیونکہ شوہر غیرت کھا کر اور طیش میں آ کر بےرحمی سے بدلہ لے گا۔

35 نہ وہ کوئی معاوضہ قبول کرے گا، نہ رشوت لے گا، خواہ کتنی زیادہ کیوں نہ ہو۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31