1 میرے بیٹے، میری حکمت پر دھیان دے، میری سمجھ کی باتوں پر کان دھر۔
2 پھر تُو تمیز کا دامن تھامے رہے گا، اور تیرے ہونٹ علم و عرفان محفوظ رکھیں گے۔
3 کیونکہ زناکار عورت کے ہونٹوں سے شہد ٹپکتا ہے، اُس کی باتیں تیل کی طرح چِکنی چپڑی ہوتی ہیں۔
4 لیکن انجام میں وہ زہر جیسی کڑوی اور دو دھاری تلوار جیسی تیز ثابت ہوتی ہے۔
5 اُس کے پاؤں موت کی طرف اُترتے، اُس کے قدم پاتال کی جانب بڑھتے جاتے ہیں۔
6 اُس کے راستے کبھی اِدھر کبھی اُدھر پھرتے ہیں تاکہ تُو زندگی کی راہ پر توجہ نہ دے اور اُس کی آوارگی کو جان نہ لے۔
7 چنانچہ میرے بیٹو، میری سنو اور میرے منہ کی باتوں سے دُور نہ ہو جاؤ۔
8 اپنے راستے اُس سے دُور رکھ، اُس کے گھر کے دروازے کے قریب بھی نہ جا۔
9 ایسا نہ ہو کہ تُو اپنی طاقت کسی اَور کے لئے صَرف کرے اور اپنے سال ظالم کے لئے ضائع کرے۔
10 ایسا نہ ہو کہ پردیسی تیری ملکیت سے سیر ہو جائیں، کہ جو کچھ تُو نے محنت مشقت سے حاصل کیا وہ کسی اَور کے گھر میں آئے۔
11 تب آخرکار تیرا بدن اور گوشت گھل جائیں گے، اور تُو آہیں بھر بھر کر
12 کہے گا، ”ہائے، مَیں نے کیوں تربیت سے نفرت کی، میرے دل نے کیوں سرزنش کو حقیر جانا؟
13 ہدایت کرنے والوں کی مَیں نے نہ سنی، اپنے اُستادوں کی باتوں پر کان نہ دھرا۔
14 جماعت کے درمیان ہی رہتے ہوئے مجھ پر ایسی آفت آئی کہ مَیں تباہی کے دہانے تک پہنچ گیا ہوں۔“
15 اپنے ہی حوض کا پانی اور اپنے ہی کنوئیں سے پھوٹنے والا پانی پی لے۔
16 کیا مناسب ہے کہ تیرے چشمے گلیوں میں اور تیری ندیاں چوکوں میں بہہ نکلیں؟
17 جو پانی تیرا اپنا ہے وہ تجھ تک محدود رہے، اجنبی اُس میں شریک نہ ہو جائے۔
18 تیرا چشمہ مبارک ہو۔ ہاں، اپنی بیوی سے خوش رہ۔
19 وہی تیری من موہن ہرنی اور دل رُبا غزال ہے۔ اُسی کا پیار تجھے تر و تازہ کرے، اُسی کی محبت تجھے ہمیشہ مست رکھے۔
20 میرے بیٹے، تُو اجنبی عورت سے کیوں مست ہو جائے، کسی دوسرے کی بیوی سے کیوں لپٹ جائے؟
21 خیال رکھ، انسان کی راہیں رب کو صاف دکھائی دیتی ہیں، جہاں بھی وہ چلے اُس پر وہ توجہ دیتا ہے۔
22 بےدین کی اپنی ہی حرکتیں اُسے پھنسا دیتی ہیں، وہ اپنے ہی گناہ کے رسّوں میں جکڑا رہتا ہے۔
23 وہ تربیت کی کمی کے سبب سے ہلاک ہو جائے گا، اپنی بڑی حماقت کے باعث ڈگمگاتے ہوئے اپنے انجام کو پہنچے گا۔