12 کبھی وہ گلی میں، کبھی چوکوں میں ہوتی ہے، ہر کونے پر وہ تاک میں بیٹھی رہتی ہے۔
13 اب اُس نے نوجوان کو پکڑ کر اُسے بوسہ دیا۔ بےحیا نظر اُس پر ڈال کر اُس نے کہا،
14 ”مجھے سلامتی کی قربانیاں پیش کرنی تھیں، اور آج ہی مَیں نے اپنی مَنتیں پوری کیں۔
15 اِس لئے مَیں نکل کر تجھ سے ملنے آئی، مَیں نے تیرا پتا کیا اور اب تُو مجھے مل گیا ہے۔
16 مَیں نے اپنے بستر پر مصر کے رنگین کمبل بچھائے،
17 اُس پر مُر، عود اور دارچینی کی خوشبو چھڑکی ہے۔
18 آؤ، ہم صبح تک محبت کا پیالہ تہہ تک پی لیں، ہم عشق بازی سے لطف اندوز ہوں!