21 اسرائیل نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کو اطلاع بھیجی،
22 ”ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔ ہم سیدھے سیدھے گزر جائیں گے۔ نہ ہم کوئی کھیت یا انگور کا باغ چھیڑیں گے، نہ کسی کنوئیں کا پانی پئیں گے۔ ہم آپ کے ملک میں سے سیدھے گزرتے ہوئے شاہراہ پر ہی رہیں گے۔“
23 لیکن سیحون نے اُنہیں گزرنے نہ دیا بلکہ اپنی فوج جمع کر کے اسرائیل سے لڑنے کے لئے ریگستان میں چل پڑا۔ یہض پہنچ کر اُس نے اسرائیلیوں سے جنگ کی۔
24 لیکن اسرائیلیوں نے اُسے قتل کیا اور دریائے ارنون سے لے کر دریائے یبوق تک یعنی عمونیوں کی سرحد تک اُس کے ملک پر قبضہ کر لیا۔ وہ اِس سے آگے نہ جا سکے کیونکہ عمونیوں نے اپنی سرحد کی حصار بندی کر رکھی تھی۔
25 اسرائیلی تمام اموری شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں رہنے لگے۔ اُن میں حسبون اور اُس کے ارد گرد کی آبادیاں شامل تھیں۔
26 حسبون اموری بادشاہ سیحون کا دار الحکومت تھا۔ اُس نے موآب کے پچھلے بادشاہ سے لڑ کر اُس سے یہ علاقہ دریائے ارنون تک چھین لیا تھا۔
27 اِس واقعے کا ذکر شاعری میں یوں کیا گیا ہے،”حسبون کے پاس آ کر اُسے از سرِ نو تعمیر کرو، سیحون کے شہر کو از سرِ نو قائم کرو۔