9 عمونی اپنے دار الحکومت ربّہ سے نکل کر شہر کے دروازے کے سامنے ہی صف آرا ہوئے جبکہ دوسرے ممالک سے آئے ہوئے بادشاہ کچھ فاصلے پر کھلے میدان میں کھڑے ہو گئے۔
10 جب یوآب نے جان لیا کہ سامنے اور پیچھے دونوں طرف سے حملے کا خطرہ ہے تو اُس نے اپنی فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ سب سے اچھے فوجیوں کے ساتھ وہ خود شام کے سپاہیوں سے لڑنے کے لئے تیار ہوا۔
11 باقی آدمیوں کو اُس نے اپنے بھائی ابی شے کے حوالے کر دیا تاکہ وہ عمونیوں سے لڑیں۔
12 ایک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے یوآب نے ابی شے سے کہا، ”اگر شام کے فوجی مجھ پر غالب آنے لگیں تو میرے پاس آ کر میری مدد کرنا۔ لیکن اگر آپ عمونیوں پر قابو نہ پا سکیں تو مَیں آ کر آپ کی مدد کروں گا۔
13 حوصلہ رکھیں! ہم دلیری سے اپنی قوم اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے لڑیں۔ اور رب وہ کچھ ہونے دے جو اُس کی نظر میں ٹھیک ہے۔“
14 یوآب نے اپنی فوج کے ساتھ شام کے فوجیوں پر حملہ کیا تو وہ اُس کے سامنے سے بھاگنے لگے۔
15 یہ دیکھ کر عمونی بھی اُس کے بھائی ابی شے سے فرار ہو کر شہر میں داخل ہوئے۔ تب یوآب یروشلم واپس چلا گیا۔