۲۔تواریخ 30:3-9 UGV

3 عام طور پر یہ پہلے مہینے میں منائی جاتی تھی، لیکن اُس وقت تک خدمت کے لئے تیار امام کافی نہیں تھے۔ کیونکہ اب تک سب اپنے آپ کو پاک صاف نہ کر سکے۔ دوسری بات یہ تھی کہ لوگ اِتنی جلدی سے یروشلم میں جمع نہ ہو سکے۔

4 اِن باتوں کے پیشِ نظر بادشاہ اور تمام حاضرین اِس پر متفق ہوئے کہ فسح کی عید ملتوی کی جائے۔

5 اُنہوں نے فیصلہ کیا کہ ہم تمام اسرائیلیوں کو جنوب میں بیرسبع سے لے کر شمال میں دان تک دعوت دیں گے۔ سب یروشلم آئیں تاکہ ہم مل کر رب اسرائیل کے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منائیں۔ اصل میں یہ عید بڑی دیر سے ہدایات کے مطابق نہیں منائی گئی تھی۔

6 بادشاہ کے حکم پر قاصد اسرائیل اور یہوداہ میں سے گزرے۔ ہر جگہ اُنہوں نے لوگوں کو بادشاہ اور اُس کے افسروں کے خط پہنچا دیئے۔ خط میں لکھا تھا،”اے اسرائیلیو، رب ابراہیم، اسحاق اور اسرائیل کے خدا کے پاس واپس آئیں! پھر وہ بھی آپ کے پاس جو اسوری بادشاہوں کے ہاتھ سے بچ نکلے ہیں واپس آئے گا۔

7 اپنے باپ دادا اور بھائیوں کی طرح نہ بنیں جو رب اپنے باپ دادا کے خدا سے بےوفا ہو گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے اُنہیں ایسی حالت میں چھوڑ دیا کہ جس نے بھی اُنہیں دیکھا اُس کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ آپ خود اِس کے گواہ ہیں۔

8 اُن کی طرح اَڑے نہ رہیں بلکہ رب کے تابع ہو جائیں۔ اُس کے مقدِس میں آئیں، جو اُس نے ہمیشہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کر دیا ہے۔ رب اپنے خدا کی خدمت کریں تاکہ آپ اُس کے سخت غضب کا نشانہ نہ رہیں۔

9 اگر آپ رب کے پاس لوٹ آئیں تو جنہوں نے آپ کے بھائیوں اور اُن کے بال بچوں کو قید کر لیا ہے وہ اُن پر رحم کر کے اُنہیں اِس ملک میں واپس آنے دیں گے۔ کیونکہ رب آپ کا خدا مہربان اور رحیم ہے۔ اگر آپ اُس کے پاس واپس آئیں تو وہ اپنا منہ آپ سے نہیں پھیرے گا۔“