27 اب میری جان گھبراتی ہے ۔ پس مَیں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پُہنچا ہُوں۔
28 اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے ۔پس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پِھر بھی دُوں گا۔
29 جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا کہ بادِل گرجا ۔ اَوروں نے کہا کہ فرِشتہ اُس سے ہم کلام ہُؤا۔
30 یِسُو ع نے جواب میں کہا کہ یہ آواز میرے لِئے نہیں بلکہ تُمہارے لِئے آئی ہے۔
31 اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے ۔ اب دُنیا کا سردار نِکال دِیا جائے گا۔
32 اور مَیں اگر زمِین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا۔
33 اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مَرنے کو ہُوں۔