یُوحنّا 12 URD

1 پِھریِسُو ع فَسح سے چھ روز پہلے بَیت عَنِیّا ہ میں آیا جہاں لعزر تھا جِسے یِسُو ع نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔

2 وہاں اُنہوں نے اُس کے واسطے شام کا کھانا تیّار کِیا اور مر تھا خِدمت کرتی تھی مگرلعزر اُن میں سے تھا جو اُس کے سا تھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے۔

3 پِھر مر یم نے جٹاماسی کا آدھ سیر خالِص اور بیش قِیمت عِطر لے کر یِسُو ع کے پاؤں پر ڈالا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پونچھے اور گھر عِطر کی خُوشبُو سے مہک گیا۔

4 مگر اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص یہُودا ہ اِسکریُوتی جو اُسے پکڑوانے کو تھا کہنے لگا۔

5 یہ عِطر تِین سَو دِینار میں بیچ کر غرِیبوں کو کیوں نہ دِیا گیا؟۔

6 اُس نے یہ اِس لِئے نہ کہا کہ اُس کو غرِیبوں کی فِکر تھی بلکہ اِس لِئے کہ چور تھا اور چُونکہ اُسکے پاس اُن کی تَھیلی رہتی تھی اُس میں جو کُچھ پڑتا وہ نِکال لیتاتھا۔

7 پس یِسُو ع نے کہا کہ اُسے یہ عِطر میرے دَفن کے دِن کے لِئے رکھنے دے۔

8 کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں ہمیشہ تُمہارے پاس نہ رہُوں گا۔

لعزر کے خِلاف سازش

9 پس یہُودِیوں میں سے عوام یہ معلُوم کر کے کہ وہ وہاں ہے نہ صِرف یِسُو ع کے سبب سے آئے بلکہ اِس لِئے بھی کہ لعزر کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔

10 لیکن سردار کاہِنوں نے مشوَرہ کِیا کہ لعزر کو بھی مار ڈالیں۔

11 کیونکہ اُس کے باعِث بُہت سے یہُودی چلے گئے اور یِسُو ع پر اِیمان لائے۔

یروشلِیم میں شاہانہ داخِلہ

12 دُوسرے دِن بُہت سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوع یروشلِیم میں آتا ہے۔

13 کھجُور کی ڈالِیاں لِیں اور اُس کے اِستِقبال کو نِکل کر پُکارنے لگے کہ ہوشعنا! مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا ہے اور اِسرا ئیل کا بادشاہ ہے۔

14 جب یِسُو ع کو گدھے کا بچّہ مِلا تو اُس پر سوار ہُؤا جَیسا کہ لِکھا ہے کہ۔

15 اَے صِیُّو ن کی بیٹی مت ڈر ۔دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچّہ پر سوار ہُؤا آتا ہے۔

16 اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکن جب یِسُو ع اپنے جلال کو پُہنچا تو اُن کو یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی تِھیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سلُوک کِیا تھا۔

17 پس اُن لوگوں نے گواہی دی جو اُس وقت اُس کے ساتھ تھے جب اُس نے لعزر کو قبر سے باہر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا۔

18 اِسی سبب سے لوگ اُس کے اِستِقبال کو نِکلے کہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ مُعجِزہ دِکھایا ہے۔

19 پس فرِیسِیوں نے آپس میں کہا سوچو تو! تُم سے کُچھ نہیں بَن پڑتا ۔ دیکھو جہان اُسکا پیرَو ہو چلا۔

چند یُونانی یِسُوع کی تلاش کرتے ہیں

20 جو لوگ عِید میں پرستِش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی تھے۔

21 پس اُنہوں نے فِلِپُّس کے پاس جو بَیت صَیدایِ گلِیل کا تھا آ کر اُس سے درخواست کی کہ جناب ہم یِسُو ع کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

22 فِلِپُّس نے آ کر اندر یاس سے کہا ۔ پِھر اندر یاس اور فِلِپُّس نے آ کر یِسُو ع کو خبر دی۔

23 یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا وہ وقت آ گیا کہ اِبنِ آدم جلال پائے۔

24 مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک گیہُوں کا دانہ زمِین میں گِر کر مَر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکن جب مَر جاتا ہے تو بُہت سا پَھل لاتا ہے۔

25 جو اپنی جان کو عزِیز رکھتا ہے وہ اُسے کھو دیتا ہے اور جو دُنیا میں اپنی جان سے عداوت رکھتا ہے وہ اُسے ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے محفُوظ رکھّے گا۔

26 اگر کوئی شخص میری خِدمت کرے تو میرے پِیچھے ہو لے اور جہاں مَیں ہُوں وہاں میرا خادِم بھی ہو گا ۔ اگر کوئی میری خِدمت کرے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا۔ یِسُوع اپنی مَوت کا ذکر کرتاہے

27 اب میری جان گھبراتی ہے ۔ پس مَیں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پُہنچا ہُوں۔

28 اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے ۔پس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دِیا ہے اور پِھر بھی دُوں گا۔

29 جو لوگ کھڑے سُن رہے تھے اُنہوں نے کہا کہ بادِل گرجا ۔ اَوروں نے کہا کہ فرِشتہ اُس سے ہم کلام ہُؤا۔

30 یِسُو ع نے جواب میں کہا کہ یہ آواز میرے لِئے نہیں بلکہ تُمہارے لِئے آئی ہے۔

31 اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے ۔ اب دُنیا کا سردار نِکال دِیا جائے گا۔

32 اور مَیں اگر زمِین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچُوں گا۔

33 اُس نے اِس بات سے اِشارہ کِیا کہ مَیں کِس مَوت سے مَرنے کو ہُوں۔

34 لوگوں نے اُس کو جواب دِیا کہ ہم نے شرِیعت کی یہ بات سُنی ہے کہ مسِیح ابد تک رہے گا ۔ پِھر تُو کیوں کر کہتا ہے کہ اِبنِ آدم کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضرُور ہے؟ یہ اِبنِ آدم کَون ہے؟۔

35 پس یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ اور تھوڑی دیر تک نُور تُمہارے درمِیان ہے ۔ جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے چلے چلو ۔ اَیسا نہ ہو کہ تارِیکی تُمہیں آ پکڑے اور جو تارِیکی میں چلتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کِدھر جاتا ہے۔

36 جب تک نُور تُمہارے ساتھ ہے نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ نُور کے فرزند بنو ۔اور خُداوند کا ہاتھ کِس پر ظاہِر ہُؤا ہے؟۔

لوگوں کی بے اِعتقادی یِسُو ع یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چُھپایا۔ 37اور اگرچہ اُس نے اُن کے سامنے اِتنے مُعجِزے دِکھائے تَو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے۔ 38تاکہ یسعیا ہ نبی کا کلام پُورا ہو جو اُس نے کہا کہ اَے خُداوند ہمارے پَیغام کا کِ

39 اِس سبب سے وہ اِیمان نہ لا سکے کہ یسعیا ہ نے پِھر کہا۔

40 اُس نے اُن کی آنکھوں کو اندھااور اُن کے دِل کو سخت کر دِیا ۔اَیسا نہ ہو کہ وہ آنکھوں سے دیکھیںاور دِل سے سمجھیںاور رجُوع کریں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں۔

41 یسعیا ہ نے یہ باتیں اِس لِئے کہِیں کہ اُس نے اُس کا جلال دیکھا اور اُس نے اُسی کے بارے میں کلام کِیا۔

42 تَو بھی سرداروں میں سے بھی بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے مگر فرِیسِیوں کے سبب سے اِقرار نہ کرتے تھے تا اَیسا نہ ہو کہ عِبادت خانہ سے خارِج کِئے جائیں۔

43 کیونکہ وہ خُدا سے عِزّت حاصِل کرنے کی نِسبت اِنسان سے عِزّت حاصِل کرنا زِیادہ چاہتے تھے۔

یِسُوع کی باتیں مُجرِم ٹھہراتی ہیں

44 یِسُو ع نے پُکار کر کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ مُجھ پر نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے پر اِیمان لاتا ہے۔

45 اور جو مُجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہے۔

46 مَیں نُور ہو کر دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے اندھیرے میں نہ رہے۔

47 اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں۔

48 جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا۔

49 کیونکہ مَیں نے کُچھ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا اُسی نے مُجھ کو حُکم دِیا ہے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21