1 مَیں نے اپنے دِل سے کہا آ مَیں تُجھ کو خُوشی میں آزماؤُں گا۔ سو عِشرت کر لے ۔ لو یہ بھی بُطلان ہے۔
2 مَیں نے ہنسی کو دِیوانہ کہا اور شادمانی کے بارے میں کہا اِس سے کیا حاصِل؟۔
3 مَیں نے دِل میں سوچا کہ جِسم کو مَے نوشی سے کیوں کرتازہ کرُوں اور اپنے دِل کو حِکمت کی طرف مائِل رکھُّوں اور کیوں کر حماقت کو پکڑے رہُوں جب تک معلُوم کرُوں کہ بنی آدم کی بِہبُودی کِس بات میں ہے کہ وہ آسمان کے نِیچے عُمر بھر یہی کِیا کریں۔
4 مَیں نے بڑے بڑے کام کِئے ۔ مَیں نے اپنے لِئے عِمارتیں بنائِیں اور مَیں نے اپنے لِئے تاکِستان لگائے۔
5 مَیں نے اپنے لِئے باغچے اور باغ تیّار کِئے اور اُن میں ہر قِسم کے میوہ دار درخت لگائے۔
6 مَیں نے اپنے لِئے تالاب بنائے کہ اُن میں سے باغ کے درختوں کا ذخِیرہ سِینچُوں۔
7 مَیں نے غُلاموں اور لَونڈیوں کو خرِیدا اور نَوکر چاکر میرے گھر میں پَیدا ہُوئے اور جِتنے مُجھ سے پہلے یروشلِیم میں تھے مَیں اُن سے کہِیں زِیادہ گائے بَیل اور بھیڑ بکریوں کا مالِک تھا۔