واعِظ 1 URD

زِندگی بے کار ہے

1 شاہِ یروشلِیم داؤُد کے بیٹے واعِظ کی باتیں۔

2 باطِل ہی باطِل واعِظ کہتا ہے باطِل ہی باطِل ۔ سب کُچھ باطِل ہے۔

3 اِنسان کو اُس ساری مِحنت سے جو وہ دُنیا میں کرتاہے کیا حاصِل ہے ؟۔

4 ایک پُشت جاتی ہے اور دُوسری پُشت آتی ہے پر زمِین ہمیشہ قائِم رہتی ہے۔

5 سُورج نِکلتا ہے اور سُورج ڈھلتا بھی ہے اور اپنے طلُوع کی جگہ کو جلد چلا جاتا ہے۔

6 ہوا جنُوب کی طرف چلی جاتی ہے اور چکّر کھا کر شِمال کی طرف پِھرتی ہے ۔ یہ سدا چکّر مارتی ہے اور اپنی گشت کے مُطابِق دَورہ کرتی ہے۔

7 سب ندیاں سمُندر میں گِرتی ہیں پر سمُندر بھر نہیں جاتا ۔ ندیاں جہاں سے نِکلتی ہیں اُدھر ہی کو پِھرجاتی ہیں۔

8 سب چِیزیں ماندگی سے پُر ہیں ۔ آدمی اِس کا بیان نہیں کر سکتا آنکھ دیکھنے سے آسُودہ نہیں ہوتی اور کان سُننے سے نہیں بھرتا۔

9 جو ہُؤا وُہی پِھر ہو گا اور جو چِیزبن چُکی ہے وُہی ہے جو بنائی جائے گی اور دُنیا میں کوئی چِیز نئی نہیں۔

10 کیا کوئی چِیز اَیسی ہے جِس کی بابت کہا جاتا ہے کہ دیکھو یہ تو نئی ہے؟ وہ تو سابِق میں ہم سے پیشتر کے زمانوں میں مَوجُود تھی۔

11 اگلوں کی کوئی یادگار نہیں اور آنے والوں کی اپنے بعدکے لوگوں کے درمِیان کوئی یاد نہ ہو گی۔

مُفکّر کا ذاتی تجربہ

12 مَیں واعِظ یروشلِیم میں بنی اِسرائیل کا بادشاہ تھا۔

13 اورمَیں نے اپنا دِل لگایا کہ جو کُچھ آسمان کے نِیچے کِیا جاتا ہے اُس سب کی تفتِیش و تحقِیق کرُوں ۔خُدانے بنی آدم کو یہ سخت دُکھ دِیا ہے کہ وہ مشقّت میں مُبتلارہیں۔

14 مَیں نے سب کاموں پر جو دُنیا میں کِئے جاتے ہیں نظرکی اور دیکھو یہ سب کُچھ بُطلان اور ہوا کی چران ہے۔

15 وہ جو ٹیڑھا ہے سِیدھا نہیں ہو سکتا اور ناقِص کا شُمارنہیں ہو سکتا۔

16 مَیں نے یہ بات اپنے دِل میں کہی دیکھ مَیں نے بڑی ترقّی کی بلکہ اُن سبھوں سے جو مُجھ سے پہلے یروشلِیم میں تھے زِیادہ حِکمت حاصِل کی ۔ ہاں میرا دِل حِکمت اور دانِش میں بڑا کاردان ہُؤا۔

17 لیکن جب مَیں نے حِکمت کے جاننے اور حماقت و جہالت کے سمجھنے پر دِل لگایا تو معلُوم کِیا کہ یہ بھی ہواکی چران ہے۔

18 کیونکہ بُہت حِکمت میں بُہت غم ہے اور عِلم میں ترقّی دُکھ کی فراوانی ہے۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12