1 لموایل بادشاہ کے پَیغام کی باتیں جو اُس کی ماں نے اُسے سِکھائِیں:-
2 اَے میرے بیٹے! اَے میرے رَحِم کے بیٹے! تُجھے جِسے مَیں نے نذریں مان کر پایا کیاکہُوں؟
3 اپنی قُوّت عَورتوں کو نہ دے اور اپنی راہیں بادشاہوں کو بِگاڑنے والیوں کی طرف نہ نِکا ل ۔
4 بادشاہوں کو اَے لموا یل! بادشاہوں کو مَے خواری زیبا نہیں اور شراب کی تلاش حاکِموں کو شایان نہیں۔
5 مبادا وہ پی کر قوانِین کو بُھول جائیں اورکِسی مظلُوم کی حق تلفی کریں۔
6 شراب اُس کو پِلاؤ جو مَرنے پر ہے اور مَے اُس کو جو تلخ جان ہے
7 تاکہ وہ پِئے اور اپنی تنگ دستی فراموش کرے اور اپنی تباہ حالی کو پِھر یاد نہ کرے۔
8 اپنا مُنہ گُونگے کے لِئے کھول۔اُن سب کی وکالت کو جو بیکس ہیں۔
9 اپنا مُنہ کھول ۔ راستی سے فَیصلہ کر اورمِسکِینوں اورمُحتاجوں کا اِنصاف کر۔
10 نیکوکار بِیوی کِس کومِلتی ہے؟کیونکہ اُس کی قدر مرجان سے بھی بُہت زِیادہ ہے۔
11 اُس کے شَوہر کے دِل کو اُس پر اِعتماد ہے اور اُسے منافِع کی کمی نہ ہو گی۔
12 وہ اپنی عُمر کے تمام ایّام میں اُس سے نیکی ہی کرے گی ۔ بدی نہ کرے گی۔
13 وہ اُون اور کتان ڈھُونڈتی ہے اورخُوشی کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے کام کرتی ہے۔
14 وہ سَوداگروں کے جہازوں کی مانِند ہے۔وہ اپنی خُورِش دُور سے لے آتی ہے۔
15 وہ رات ہی کو اُٹھ بَیٹھتی ہے اور اپنے گھرانے کو کِھلاتی ہے اور اپنی لَونڈِیوں کو کام دیتی ہے
16 وہ کِسی کھیت کی بابت سوچتی ہے اور اُسے خرِید لیتی ہے اور اپنے ہاتھوں کے نفع سے تاکِستان لگاتی ہے۔
17 وہ مضبُوطی سے اپنی کمر باندھتی ہے اور اپنے بازُوؤں کو مضبُوط کرتی ہے۔
18 وہ اپنی سَوداگری کوسُودمند پاتی ہے۔رات کو اُس کا چراغ نہیں بُجھتا۔
19 وہ تکلے پر اپنے ہاتھ چلاتی ہے اور اُس کے ہاتھ اٹیرن پکڑتے ہیں۔
20 وہ مُفلِسوں کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتی ہے ہاں وہ اپنے ہاتھ مُحتاجوں کی طرف بڑھاتی ہے۔
21 وہ اپنے گھرانے کے لئے برف سے نہیں ڈرتی کیونکہ اُس کے خاندان میں ہر ایک سُرخ پوش ہے۔
22 وہ اپنے لِئے نِگارِین بالاپوش بناتی ہے۔اُس کی پوشاک مہِین کتانی اور ارغوانی ہے۔
23 اُس کا شَوہر پھاٹک میں مشہُور ہے جب وہ مُلک کے بزُرگوں کے ساتھ بَیٹھتا ہے۔
24 وہ مہِین کتانی کپڑے بنا کر بیچتی ہے اور پٹکے سَوداگروں کے حوالہ کرتی ہے۔
25 عِزّت اور حُرمت اُس کی پوشاک ہیں اور وہ آیندہ ایّام پر ہنستی ہے۔
26 اُس کے مُنہ سے حِکمت کی باتیں نِکلتی ہیں۔ اُس کی زُبان پر شفقت کی تعلِیم ہے۔
27 وہ اپنے گھرانے پر بخُوبی نِگاہ رکھتی ہے اور کاہِلی کی روٹی نہیں کھاتی۔
28 اُس کے بیٹے اُٹھتے ہیں اور اُسے مُبارک کہتے ہیں۔اُس کا شَوہر بھی اُس کی تعرِیف کرتا ہے
29 کہ بُہتیری بیٹیوں نے فضِیلت دِکھائی ہے لیکن تُو سب پر سبقت لے گئی۔
30 حُسن دھوکا اور جمال بے ثبات ہے لیکن وہ عَورت جو خُداوند سے ڈرتی ہے ستُودہ ہو گی۔
31 اُس کی محِنت کا اجر اُسے دواور اُس کے کاموں سے مجلِس میں اُس کی سِتایش ہو۔